وہ دو ارکان پارلیمنٹ جنھوں نے خواتین ریزویشن بل کی مخالفت میں ووٹ کیا حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی اور انھیں کی پارٹی کے رکن امتیاز جلیل وہ دو ارکان پارلیمنٹ ہیں جنہوں نے لوک سبھا میں خواتین ریزرویشن بل کے خلاف ووٹ کیا۔ خواتین ریزرویشن بل کو پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے دوران لوک سبھا میں ریکارڈ 454 ووٹوں کے ساتھ منظور کرلیا گیا لیکن بل کی مخالفت میں صرف دو ووٹ پڑے اور ان دو ارکان پارلیمنٹ کا تعلق آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) سے ہے۔
خواتین ریزرویشن بل پر بحث کے دوران اویسی نے 'ناری شکتی وندن ادھینیم' کی مخالفت میں کہا کہ وہ اس بل کی مخالفت کرتے ہیں کیونکہ اس میں مسلم اور او بی سی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی خواتین کے لیے دفعات کا فقدان ہے۔ اویسی نے سوال کیا کہ اس بل کے ذریعے حکومت کس کو نمائندگی دے رہی ہے؟ جبکہ ہونا یہ چاہیے کہ جن کی نمائندگی نہیں ہے انہیں نمائندگی دی جانی چاہیے۔ اس بل میں سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ مسلم اور او بی سی کمیونٹی کی خواتین کے لیے کوئی ریزرویشن نہیں ہے، اس لیے ہم اس کے خلاف ہیں۔
اویسی نے مزید کہا کہ یہ بل اس لیے لایا جارہا ہے تاکہ کم نمائندگی کرنے والوں کی نمائندگی ہو۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اب تک 17 لوک سبھا انتخابات ہوئے ہیں جن میں 8,992 ممبران پارلیمنٹ منتخب ہوئے ہیں۔ ان میں سے صرف 520 مسلمان تھے اور ان میں بہت ہی کم بالکل نہ کے برابر خواتین شامل ہیں۔ اس بل میں مسلم اور او بی سی خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔ اس لیے اس بل کی مخالفت کی جانی چاہیے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ بل او بی سی اور مسلم خواتین کی نمائندگی کو متاثر کرے گا۔ یہ خواتین کو دھوکہ دینے والا بل، او بی سی اور مسلم مخالف بل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی حیدرآباد سے رکن پارلیمنٹ ہیں جبکہ امتیاز جلیل اورنگ آباد سے پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ اسد الدین اویسی اس وقت آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر ہیں۔ وہ چار مرتبہ رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے ہیں۔ وہیں امتیاز جلیل نے 2019 کے عام انتخابات کے دوران اورنگ آباد لوک سبھا حلقہ سے جیت کر لوک سبھا میں پہنچے۔