بھوپال،مدھیہ پردیش: اردو صحافت کے دو سو سال پورے ہونے پر بھوپال کے منشی حسن خان ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ میں نشست کا انعقاد کیا گیا جس میں اردو صحافت پر بات کرتے ہوئے کہا گیا کہ مارچ 1822 میں کلکتہ سے ہری ہردت نے اردو اخبار 'جام جہاں نما' کی اشاعت شروع کی تھی۔ آج اردو صحافت اپنے وجود کے دو سو سال مکمل کر رہی ہے۔ Two Hundred Years Of Urdu Journalism۔دو سو برس کے اس طویل سفر میں تاریخ، جغرافیہ اور ٹیکنالوجی کی تبدیلیوں سے گزرنا پڑا ہے۔ جام جہاں نما نے اردو صحافت کے سفر کی ابتدا کی تھی وہ آج برصغیر میں پوری آب و تاب کے ساتھ جاری ہے لیکن ساتھ ہی سائنس اور ٹیکنالوجی کے انقلابات کے زیر اثر صحافت سمیت زندگی کے تمام شعبے اور ان کے کام کاج کے طریقے تغیر کے زیر اثر ہیں۔ ان تبدیلیوں کی رفتار آج اتنی تیز ہو چکی ہے کی کل تک جن چیزوں کو ہم بڑی اہمیت دیا کرتے تھے وہ آج ہمیں عہد رفتگاں کی یادگار معلوم ہونے لگی ہے۔ Two Hundred Years of Urdu Journalism in Bhopal and New Technology
ڈیجیٹل انقلاب نے گزشتہ بیس سالوں میں جس طرح زور پکڑا اس نے تو دنیا کو ہی بدل کر رکھ دیا۔ صحافت بھی اس کی زد میں آکر اپنا روپ بدلنے کو مجبور ہے۔ نئی ٹیکنالوجی اپنے ساتھ نئی نئی سہولیات بھی لائی ہے اور اس نے بعض رائج الوقت چیزوں کو مسترد بھی کر دیا ہے۔ 1983 سے کمپیوٹر سے کتابت نے اردو صحافت کو عہد حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے مجبور کردیا۔