اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

حکومت کی تنبیہ کے بعد ٹویٹر کے 90 فیصد اکاؤنٹ پر پابندی

جن لوگوں کے اکاؤنٹ پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں راجیہ سبھا ممبر اور سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے رہنما سکھ رام سنگھ یادو کے علاوہ عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے کئی سیاست دان شامل ہیں۔

twitter
twitter

By

Published : Feb 13, 2021, 10:54 AM IST

ٹویٹر اور حکومت کے مابین جاری تعطل کو ختم کرنے کے لئے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم نے آخر کار وزارت آئی ٹی کی ہدایت پر تقریباً 90 سے 95 فیصد اکاؤنٹس پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس دوران بعض اکاؤنٹ کو بند بھی کر دیا گیا ہے۔ وزارت انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی (آئی ٹی) نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹویٹر کو خبردار کرتے ہوئے دو الگ الگ نوٹس جاری کیا تھا جس کے بعد اس نے یہ کارروائی کی ہے۔

جن لوگوں کے اکاؤنٹ پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں راجیہ سبھا ممبر اور سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے رہنما سکھ رام سنگھ یادو کے علاوہ عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے کئی سیاست دان شامل ہیں۔

اب اگر بھارت میں ٹویٹر استعمال کرنے والے صارفین سکھ رام کے ٹویٹر اکاؤنٹ کو دیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں تو انھیں ایک پیغام مل رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 'قانونی مطالبے کے جواب میں بھارت کے رکن پارلیمنٹ سکھ رام کے اکاؤنٹ پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔' تاہم ملک سے باہر سے اس اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔

آئی ٹی وزارت نے کسانوں کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے تقریباً 1435 اکاؤنٹس بلاک کرنے کی نوٹس جاری کرنے کے باوجود کمپنی کو ہدایات پر عمل نہ کرنے پر انتباہ جاری کیا تھا۔

وزارت نے ٹویٹر کو واضح طور پر کہا تھا کہ اگر بھارت میں اس کا کام قوانین کے مطابق نہیں رہتا ہے تو اسے قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق ٹویٹر نے وزارت آئی ٹی کے احکامات کی تعمیل کی ہے اور جن اکاؤنٹس پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا تھا، اس پر کارروائی کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق جو اکاؤنٹ روکے ہوئے ہیں یا مکمل طور پر بند کردیئے گئے ہیں ان میں عام آدمی پارٹی کے رہنما آنند سنگھ، عادل خان آئی این سی، انجنا اوم مودی، بھارتی کسان یونین (ایکتا) (اوگراہن) وغیرہ شامل ہیں۔

واضح ہو کہ یہ وہ اکاؤنٹس ہیں جو سیاسی شخصیات، میڈیا پرسنز اور دیگر مشہور شخصیات اور تنظیموں کے نام پر چل رہے تھے۔

حکموت نے دو الگ الگ نوٹسوں میں 1،435 اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ زیر التواء اکاؤنٹس کی تفصیلات کو ابھی تک عام نہیں کیا گیا ہے۔

ٹویٹر نے اس کارروائی سے پہلے حکومت کی جانب سے متنبہ کیے جانے کے بعد کہا تھا کہ اس کو یقین نہیں ہے کہ آئی ٹی وزارت نے جو کاروائی کی ہدایت کی ہے وہ بھارتی قانون کے مطابق ہے۔

جمعرات کے روز راجیہ سبھا میں مرکزی وزیر آئی ٹی روی شنکر پرساد نے کہا کہ بولنے کی آزادی ہے لیکن آرٹیکل 19 اے میں کہا گیا ہے کہ اس پر مناسب پابندیاں عائد ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details