ٹویٹر اور حکومت کے مابین جاری تعطل کو ختم کرنے کے لئے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم نے آخر کار وزارت آئی ٹی کی ہدایت پر تقریباً 90 سے 95 فیصد اکاؤنٹس پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس دوران بعض اکاؤنٹ کو بند بھی کر دیا گیا ہے۔ وزارت انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی (آئی ٹی) نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹویٹر کو خبردار کرتے ہوئے دو الگ الگ نوٹس جاری کیا تھا جس کے بعد اس نے یہ کارروائی کی ہے۔
جن لوگوں کے اکاؤنٹ پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں راجیہ سبھا ممبر اور سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے رہنما سکھ رام سنگھ یادو کے علاوہ عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے کئی سیاست دان شامل ہیں۔
اب اگر بھارت میں ٹویٹر استعمال کرنے والے صارفین سکھ رام کے ٹویٹر اکاؤنٹ کو دیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں تو انھیں ایک پیغام مل رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 'قانونی مطالبے کے جواب میں بھارت کے رکن پارلیمنٹ سکھ رام کے اکاؤنٹ پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔' تاہم ملک سے باہر سے اس اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔
آئی ٹی وزارت نے کسانوں کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے تقریباً 1435 اکاؤنٹس بلاک کرنے کی نوٹس جاری کرنے کے باوجود کمپنی کو ہدایات پر عمل نہ کرنے پر انتباہ جاری کیا تھا۔
وزارت نے ٹویٹر کو واضح طور پر کہا تھا کہ اگر بھارت میں اس کا کام قوانین کے مطابق نہیں رہتا ہے تو اسے قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔