بنگلور: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قومی سکریٹری سی ٹی روی نے دعویٰ کیا کہ کرناٹک کے منڈیا ضلع کے سری رنگا پٹنم قصبے میں واقع جامع مسجد ایک قدیم انجنیا (ہنومان) مندر پر بنی ہے، جسے میسور کے حکمران ٹیپو سلطان نے منہدم کر دیا تھا۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے مسجد کے آثار قدیمہ کے سروے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہاں ایک کوٹے انجنیا مندر تھا جسے مسجد میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ کو اس کا سروے کرنا چاہئے۔ اگر مندر کا کوئی ثبوت ہے تو انہیں (کانگریس) اس حقیقت کو قبول کرنا چاہئے کہ ٹیپو ایک جنونی تھا، اگر نہیں تو ہم معافی مانگیں گے۔
واضح رہے کہ پچھلے سال ریاست کے وزیر اعلی بسواراج بومائی نے کہا تھا کہ ریاست کے عوام کانگریس رہنماوں کو شدت پسندوں کے لیے نرم گوشہ ظاہر کرنے اور اقلیتی ووٹ بینک کو خوش کرنے کے لیے ٹیپو سلطان کے بارے میں بات کرنے پر معاف نہیں کریں گے۔ انہوں نے یہ ریمارکس جن سنکلپ یاترا سے خطاب کرتے ہوئے دیئے تھے، جس میں سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدیورپا نے پانڈاواپورہ میں شرکت کی تھی۔ 10 فروری کو روی نے کانگریس پارٹی پر ٹیپو سلطان کی پالیسیوں پر سیاست کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ٹیپو سلطان کی پالیسیوں پر سیاست کر رہی ہے۔ ہم نلواڑی کرشنا راجا واڈیار کی پالیسیوں پر سیاست کر رہے ہیں۔ 15 فروری کو کرناٹک بی جے پی کے صدر نلین کٹیل کمار نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ان سے ٹیپو سلطان کے تمام پرجوش پیروکاروں کو مارنے کو کہا تھا۔