بھوپال: ٹیپو سلطان کو موجودہ دور میں جس طرح پیش کیا جارہا ہے، وہ انتہائی غلط اور قابل افسوس ہے۔ انہوں نے غریبوں اور اُس دور کے تمام دلتوں کو جنہیں اپنے تن ڈھکنے کی اجازت نہیں تھیں اور خاص کر دلت خواتین جو اپنا پورا جسم تک نہیں ڈھک سکتی تھیں، ان کے ساتھ انصاف کرکے برابری کا حق دلایا، انہیں سماج میں عزت دلائی۔ بیٹی بچاﺅ بیٹی پڑھاﺅ آج کہا جارہا ہے جو کہ ٹیپو سلطان نے اس زمانے میں بیٹیوں کی عزت و آبرو کی حفاظت کرکے عملی نمونہ پیش کیا تھا۔ ان خیالات کا اظہار سابق ڈی جی پی ایم ڈبلیو انصاری نے یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں کیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ آج جس طرح ان کے بارے میں غلط تشہیر کی جارہی ہے کہ انھوں نے ہندو مذہب کے مقدس مقامات کو منہدم کیا نیز غیرمسلم مذاہب کے ساتھ ظلم کیا، یہ تمام باتیں سراسر غلط ہیں بلکہ انہوں نے ملک کے لئے اپنا سب کچھ قربان کردیا، انگریزوں کو ہندوستان سے بھگانااپنی زندگی کا پہلا اور آخری مقصد بنا لیا تھا۔ انہوںنے بلا تفریق ہر مذہب چاہے وہ ہندو ہو یا عیسائی ہو ،مسلم ہو،سب کے ساتھ اچھا سلوک اور حسن اخلاق کا اعلیٰ نمونہ پیش کیا ۔ ہر ایک کے ساتھ اچھا برتاﺅ کیا،یہی وجہ تھی کہ ٹیپو سلطان کی فوج میں ہندﺅوں کیبہت بڑی تعداد تھی اور کئی ہندو تواہم حکومتی عہدوںپر فائز تھے۔
سابق ڈی جی پی نے کہا کہٹیپو سلطان اپنے والد کے برعکس انتہائی نرم مزاجی کے حامل تھے۔یہی رحم دلی انکی سلطنت کے خاتمے کی وجہ بھی بنی۔ان کے قریبیوں میں ہی ایسے چار غدار جن میں میر صادق، میر غلام علی لنگڑا ،راجہ خان اور پنڈت پورنیا تھے۔ ہن کے بارے میں ان کے والد نے بھی انہیں آگاہ کیا تھا ۔اس کے باوجود ان کی رحم دلی والد کی وصیت پر غالب آگئی اور انہوںنے اپنے چاروں دشمنوں کو معاف کر دیا۔ حالانکہ مہاتما گاندھی جی پورنیا کی غداری کے بارے میں افسوس ظاہر کرتے ہوئے یوں کہا تھا کہ ” عظیم سلطان کا وزیر اعظم ہندو تھا، یہ کتنے شرم کی بات ہے کہ اس نے دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل کر آزادی کے عظیم عاشق کے ساتھ غداری کی۔'