تین سو سال پہلے ایسی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے، جو بنا بجلی اور کوئی مشین کے چکی گھومتی تھی۔ اُس دور میں ایسی چکّی سے اناج پیسہ جاتا تھا، جو آج بھی ملک اور بیرون ملک سے لوگ اس پن چکی کو دیکھنے کے لئے آتے ہیں۔
اورنگ آباد جسے مہاراشٹر کی سیاحتی راجدھانی کہا جاتا ہے، وہاں غار ایلورا Ellora caves، غار اجنتا ، بی بی کا مقبرہ Bibi Ka Maqbara، دولت آباد کا قلعہ Daulatabad Fort، پن چکی جیسے بےشمار تاریخی مقامات ہیں۔ پن چکی کے تعلق سے کہا جاتا ہے کہ بابا شاہ مسافر رشیا سے پیدل چل کر ہندوستان آئے تھے اور انہوں نے اسی جگہ قیام کیا۔ اس زمانے میں پانی کی کمی تھی، قحط سالی کی وجہ سے لوگوں کو کھانے پکانے کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ اسی دوران بابا شاہ مسافر نے پانچ سے چھ کلومیٹر دور بی بی کے مقبرہ کے پیچھے پہاڑی سلسلے سے تیس فٹ نیچے کھدائی کرنے کے بعد پانی کا ایک جھرنا لگایا، جس کے بعد زیرِ زمین ایک نہر تعمیر کی گئی اور یہ نہر چھ کلومیٹر فاصلے تک بنائی گئی، جس کا پانی آج بھی پن چکی میں بنا بجلی اور کوئی مشین سے آتا ہے۔
پہلے اناج پیسنے کے لیے پتھر سے بنی چکی کا استعمال کیا جاتا تھا، اس دور میں اس چکی سے سو سے ڈیڑھ سو غریب لوگوں کے کھانے کا انتظام ہوتا تھا، جس میں سبھی مذہب کے لوگ شامل ہوتے تھے۔ جانکاروں کا کہنا ہے کہ بابا شاہ مسافر Baba Shah Musafir کوئی راجا نہیں تھے بلکہ ایک درویش تھے، جو امیروں سے مانگتے تھے اور غریبوں میں کھانا بنا کر تقسیم کردیتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: