نالی باڑی:مغربی آسام کے نالی باڑی ضلع میں تین ہندو خاندانوں نے مسجد کی تعمیر کے لیے زمین عطیہ کی ہے۔ متوفی سریندر بیشیا، پبین ڈیکا اور پریش ڈیکا کے اہل خانہ نے پب کالاکوچی گاؤں کے مسلمان باشندوں کے لیے مسجد کی تعمیر کے لیے 1 کٹھہ سے زاید کا پلاٹ عطیہ کیا ہے۔ اس معاملے پر پریش ڈیکا کی بیوی رجو ڈیکا نے کہا کہ پب کالاکوچی میں ہندو اور مسلمان دونوں مذاہب کے لوگ آباد ہیں۔ ہمارے گاؤں میں مسلمانوں کے مقابلے میں ہندو بہت کم ہیں، لیکن ہم یہاں مکمل ہم آہنگی اور بھائی چارے سے رہتے ہیں۔ اسی ثقافتی میل جول کی وجہ سے ہمارا گاؤں آج ہم آہنگی کی مثال بن گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کئی سال پہلے میرے سسر، آنجہانی کالی رام ڈیکا نے گاؤں کے مسلمان باشندوں کو مسجد بنانے کے لیے 1 کٹھہ 9 لیچہ زمین عطیہ کی تھی حالانکہ زمین کا حق ہمارے پاس ہی رہا۔ ہم نے زمین کا وہ پلاٹ باضابطہ طور پر گاؤں والوں کو منتقل کر دیا ہے۔ آسام میں ایسے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں جہاں جو ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کی کوشش کی گئی تاہم، بہت سارے ایسے لوگ ہیں جو ریاست میں امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسی ہی ایک مثال پب کالاکوچی ہے۔
مسجد کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کے دوران اجتماعی نماز کا اہتمام کیا گیا۔ اس دوران ہندو اور مسلمان دونوں نے یکساں طور پر شرکت کی۔ اس موقع پر پسچمتری جامع مسجد کی انتظامی کمیٹی کے صدر پونور الدین احمد نے کہا کہ ہمارے گاؤں میں ہندو اور مسلمان دونوں گزشتہ 50-60 سالوں سے بھائی چارے کے جذبے کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ یہاں 80 مسلم خاندانوں کے مقابلے میں صرف سات ہندو خاندان ہیں۔ لیکن ہم نے ان (ہندو) کو کبھی بھی اپنے سے الگ کمیونٹی نہیں سمجھا۔