آسام حکومت نے سرحدی تنازعہ پر میزورم کے ساتھ جھڑپوں میں پانچ پولیس اہلکاروں اور ایک شہری کی ہلاکت پر منگل سے تین روزہ ریاستی سوگ کا اعلان کیا۔ یہ اطلاع ایک نوٹیفکیشن میں دی گئی ہے۔ محکمۂ جنرل ایڈمنسٹریشن کے جاری کردہ حکم کے مطابق ریاستی سوگ کی مدت کے دوران قومی پرچم آدھا جھکا رہے گا اور عوامی تفریح کے کسی بھی پروگرام کا اہتمام نہیں کیا جائے گا۔
پیر کے روز آسام اور میزورم کے مابین سرحدی تنازعہ اچانک خونی تصادم میں تبدیل ہونے کے نتیجے میں کم از کم 6 افراد ہلاک اور 80 دیگر زخمی ہوگئے، جن میں ایک پولیس سپرنٹنڈنٹ بھی شامل ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اس سلسلے میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بِسوا سرما اور میزورم کے وزیر اعلیٰ جورامتھنگا سے بات چیت کی اور ان سے اپیل کی کہ وہ متنازعہ سرحد پر امن کو یقینی بنائیں۔ آسام حکومت نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ وہ میزورم کے ساتھ سرحدی جھڑپ میں ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ کو 50 لاکھ روپے مالی امداد اور زخمی ہونے والے افراد کو ایک لاکھ روپیے کی مالی مدد فراہم کرے گی۔ اسی کے ساتھ ہی حکومت نے زخمی ایس پی کو علاج کے لئے ممبئی بھیجا ہے۔
انہوں نے ٹویٹ کیا کہ ہم آسام پولیس کے بہادر اہلکاروں کی ہلاکت پر سخت غمزدہ ہیں۔ میں سلچر سپرنٹنڈنٹ پولیس آفس گیا تھا اور میں نے وہاں پانچ شہید پولیس اہلکاروں کو پھولوں سے خراج تحسین پیش کیا اور ان کی قربانی کو سلام پیش کیا۔ قبل ازیں وہ سلچر میڈیکل کالج اور اسپتال گئے اور تصادم میں زخمی پولیس اہلکاروں سے ملاقات کی۔'
آسام - میزورم سرحد پر پرتشدد تصادم پر وزیر اعلیٰ ہیمنت بِسوا سرما نے کہا کہ یہ ایک مخصوص جنگلاتی علاقہ ہے۔ سیٹیلائٹ امیجنگ کی مدد سے آپ دیکھ سکتے ہیں کہ تجاوزات کیسے ہوئیں۔ آسام حکومت نے بھی اس پر (قانونی) مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔