بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کے شمالی حلقے کے عارف نگر نواب کالونی میں ریلوے پٹری کے کنارے رہنے والے 25 ہزار مسلمانوں کو محکمہ ریلوے نے بغیر کسی نوٹس کے ان کے مکانات کو منہدم کردیا۔ جس کے بعد اس علاقے کے لوگوں میں افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق وہ اس کالونی میں پچھلے بیس پچیس برسوں سے رہ رہے تھے لیکن کبھی بھی ریلوے کی جانب سے کسی بھی طرح کا نوٹس یا کوئی ایسی خبر نہیں دی گئی تھی کہ انہیں اپنے مکان خالی کرنے ہوں گے، لیکن اچانک محکمہ ریلوے کے ذریعے کالونی میں آکر یہ کہا جاتا ہے کہ اس علاقے سے محکمہ ریلوے تیسری لائن کا کام شروع کرنے جا رہا ہے اس لیے اس علاقے کو پوری طرح خالی کیا جائے گا اور جلد بازی میں ان 25 ہزار لوگوں کو بے گھر کردیا گیا، وہ بھی ان کا دوسری جگہ کوئی انتظام کئے بغیر۔ اب یہ لوگ بغیر آشیانے کے کُھلے آسمان کے نیچے رہنے کو مجبور ہیں۔ واضح رہے کہ یہاں کے لوگ ان گیس متاثرین بستیوں میں شامل ہیں جو یونین کاربائیڈ کے کارخانے کے قریب ہے اور زمینی آلودگی کے شکار ہیں۔ Muslim Families Displaced for Railway Line
Muslim Families Displaced in Bhopal ریلوے لائن کے لیے ہزاروں مسلم کنبوں کو بےگھر کردیا گیا
بھوپال کے شمالی حلقے کی عارف نگر نواب کالونی کے مسلم طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگ جو ریلوے پٹری کے کنارے رہتے تھے، ان کے آشیانوں کو ریلوے کی جانب سے منہدم کر دیا گیا جس کی وجہ سے یہ لوگ گزشتہ 25 دنوں سے کھُلے آسمان کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ Thousands of Muslim Families Displaced
گیس متاثرین تنظیموں کے ذمہ داران کے مطابق یہ وہ بستی ہے جہاں زمینی آلودگی یعنی اس زمین کے نیچے ملنے والا پانی یونین کاربائیڈ کے زہریلی کچرے سے آلودہ ہے اور محکمہ ریلوے اور ریاستی حکومت نے ان 25 ہزار لوگوں کو بغیر کسی بازآبادکاری کے ان کے مکانات منہدم کردیئے جو ایک غیر انسانی قدم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا جبکہ ان گیس متاثرین کی باز آبادکاری کے لیے محکمہ کیمیکل اینڈ فرٹیلائزر نے 2010 میں 40 کروڑ روپے کا فنڈ دیا تھا جو ریاستی حکومت کے پاس موجود ہے لیکن اس مشکل وقت میں بھی جب ان لوگوں کو آشیانے کی ضرورت ہے تو حکومت میں بیٹھے لوگ اس پیسے کا استعمال نہیں کر رہے ہیں اور یہ غریب مجبور لوگ اس سرد موسم میں کُھلے آسمان کے نیچے اپنی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
اتنا لمبا وقت گزر جانے کے بعد بھی نہ تو ان لوگوں کے لئے حکومت کے ذریعہ باز آباد کاری کا انتظام کیا جا رہا ہے اور نہ ہی ان پیسوں کا استعمال کیا جارہا ہے جو ان کے لئے محفوظ رکھے ہیں۔ یہ بے گھر لوگ ریاست کے سرکاری دفتروں اور حکومت میں بیٹھے لیڈران کے بنگلوں کے چکر کاٹتے نظر آ رہے ہیں لیکن ان کی سننے والا کوئی نہیں ہے۔