اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

INDIA vs Bharat 'انڈیا' پر سوال اٹھانے والے دراصل بھارت کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں، کانگریس کا بی جے پی کو جواب

اپوزیشن جماعتوں میں اختلافات کی خبروں کے درمیان کانگریس نے واضح کیا کہ ٹیم انڈیا میں کوئی اختلاف نہیں ہے اور بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کے ناراض ہونے کی افواہیں بے بنیاد ہیں۔ کانگریس نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پی ایم مودی جتنی بھی کوشش کرلیں اپوزیشن اتحاد متحد رہے گا۔ ای ٹی وی بھارت کے امیت اگنی ہوتری کی رپورٹ

By

Published : Jul 19, 2023, 4:25 PM IST

Those who question INDIA want to divide Bharat, Congress hits back at BJP
انڈیا پر سوال اٹھانے والے دراصل بھارت کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں، کانگریس کا بی جے پی کو جواب

نئی دہلی: کرناٹک میں 26 اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کو ایک نیا نام 'انڈیا'ملنے کے ایک دن بعد کانگریس نے بدھ کو اتحاد میں دراڑ کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم انڈیا متحد ہے۔ کانگریس لیڈر رندیپ سرجے والا سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا بہار کے وزیر اعلیٰ اور جے ڈی یو لیڈر نتیش کمار نئے اتحاد کے نام پر ناراض ہیں تو انھوں نے کہا کہ ہم سب ایک ہیں۔ ٹیم انڈیا میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ ہمارا نعرہ ہے 'جیتے گا بھارت'۔ اور جو لوگ ٹیم انڈیا پر سوال اٹھاتے ہیں دراصل یہ وہی الفاظ ہیں جو بھارت کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ بی جے پی نتیش بابو کے خلاف گندی زبان استعمال کر رہی ہے، اب وہ افواہیں پھیلا رہے ہیں۔ مودی جی جتنی بھی کوشش کرلیں ٹیم انڈیا میں کوئی دراڑ نہیں ڈال سکتے، بی جے پی اپنی سازشی تھیوریوں کے ساتھ چل سکتی ہے لیکن کامیاب نہیں ہوسکتی، کانگریس کے ترجمان سرجے والا جو کرناٹک میں کانگریس کے انچارج بھی ہیں نے کہا کہ نئے اتحاد کا فوکس عوام کو متاثر کرنے والے مسائل پر ہے۔

کانگریس کے عہدیدار کے مطابق، 18 جولائی کو ہونے والی این ڈی اے کی میٹنگ اپوزیشن کے اکٹھے ہونے کا خوفناک ردعمل تھا۔ سرجے والا نے کہا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں، پچھلے 9 سالوں میں یہ این ڈی اے کہاں تھا؟ پہلے وہ کہتے تھے کہ ایک اکیلا سب پر بھاری ہے۔ اچانک وہ گھبرا گئے اور این ڈی اے کے بارے میں بات کرنے لگے۔ اچانک انہوں نے 38 پارٹیوں کو ترتیب دیا، جن میں سے کئی تو الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ بھی نہیں ہیں۔ صرف 12 پارٹیوں کے پاس ایم پی ہیں اور صرف دو پارٹیوں کے پاس 2 سے زیادہ ایم پی ہیں۔ ان کی مٹینگ تو صرف ایک پارٹی بنانے اور این ڈی اے میں شامل ہونے کی کھلی دعوت دینے کے مترادف تھی۔

کانگریس لیڈر نے نئے اتحاد کے نام انڈیا پر سوال اٹھانے پر آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما کو تنقید کا نشانہ بنایا، ہمانتا نے کہا تھا کہ اس نام سے اپوزیشن جماعتوں پر استعماری اثر و رسوخ ظاہر ہوتا ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ہیمانتا بسوا سرما بادشاہ سے زیادہ وفادار بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ تقریباً 30 سال تک کانگریس میں رہے پھر چھوڑ گئے۔ اب انھیں بی جے پی کے ساتھ اپنی وفاداری ثابت کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

وہیں دوسری جانب جب کانگریس لیڈر سرجے والا سے یہ پوچھا گیا کہ مغربی بنگال کانگریس کے رہنما مبینہ طور پر ٹی ایم سی کے نئے گروپ بندی کا حصہ ہونے پر ناراض تھے تو انھوں نے یہ تسلیم بھی کیا کہ شراکت داروں کے درمیان کچھ محاذ آرائی ہوگی کیونکہ یہ ریاستوں میں حریف ہیں اور نئے اتحاد میں کچھ سیاسی اور نظریاتی اختلافات ہوں گے۔ آپ کو ان اختلافات کو دور کرنا پڑے گا۔ یہ اتحاد اقتدار کے لیے نہیں ہے، ہم ملک کے لیے ایک تعمیری ایجنڈا لے کر آئے ہیں۔

کانگریس لیڈر نے بی ایس پی لیڈر اور اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی پر زور دیا کہ وہ اپنی پالیسیوں کا خود معائنہ اور نظرثانی کریں۔ مایاوتی نے کہا تھا کہ ان کی پارٹی آنے والے اسمبلی انتخابات اکیلے لڑے گی اور کسی پارٹی کے ساتھ کوئی سمجھوتا نہیں کرے گی۔ سرجے والا نے کہا کہ وہ ٹیم انڈیا کا حصہ نہیں ہیں لیکن وہ ملک کی بہت سینئر لیڈر ہیں۔ میں ان کے کہنے پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کرنا چاہوں گا لیکن میں ان سے ان کی پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کی گزارش ضرور کروں گا۔

کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ پولنگ پینل کو ایک وکیل کا حالیہ خط موصول ہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اپوزیشن پارٹیاں ملک کے نام کا استعمال کرکے انتخابات جیتنا چاہتی ہیں۔ ایسے پروپیگنڈوں کو نظر انداز کیا جانا چاہئے اور یہ بی جے پی کا ایک اور پروپیگنڈہ ہوسکتا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details