نئی دہلی: کرناٹک میں 26 اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کو ایک نیا نام 'انڈیا'ملنے کے ایک دن بعد کانگریس نے بدھ کو اتحاد میں دراڑ کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم انڈیا متحد ہے۔ کانگریس لیڈر رندیپ سرجے والا سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا بہار کے وزیر اعلیٰ اور جے ڈی یو لیڈر نتیش کمار نئے اتحاد کے نام پر ناراض ہیں تو انھوں نے کہا کہ ہم سب ایک ہیں۔ ٹیم انڈیا میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ ہمارا نعرہ ہے 'جیتے گا بھارت'۔ اور جو لوگ ٹیم انڈیا پر سوال اٹھاتے ہیں دراصل یہ وہی الفاظ ہیں جو بھارت کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ بی جے پی نتیش بابو کے خلاف گندی زبان استعمال کر رہی ہے، اب وہ افواہیں پھیلا رہے ہیں۔ مودی جی جتنی بھی کوشش کرلیں ٹیم انڈیا میں کوئی دراڑ نہیں ڈال سکتے، بی جے پی اپنی سازشی تھیوریوں کے ساتھ چل سکتی ہے لیکن کامیاب نہیں ہوسکتی، کانگریس کے ترجمان سرجے والا جو کرناٹک میں کانگریس کے انچارج بھی ہیں نے کہا کہ نئے اتحاد کا فوکس عوام کو متاثر کرنے والے مسائل پر ہے۔
کانگریس کے عہدیدار کے مطابق، 18 جولائی کو ہونے والی این ڈی اے کی میٹنگ اپوزیشن کے اکٹھے ہونے کا خوفناک ردعمل تھا۔ سرجے والا نے کہا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں، پچھلے 9 سالوں میں یہ این ڈی اے کہاں تھا؟ پہلے وہ کہتے تھے کہ ایک اکیلا سب پر بھاری ہے۔ اچانک وہ گھبرا گئے اور این ڈی اے کے بارے میں بات کرنے لگے۔ اچانک انہوں نے 38 پارٹیوں کو ترتیب دیا، جن میں سے کئی تو الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ بھی نہیں ہیں۔ صرف 12 پارٹیوں کے پاس ایم پی ہیں اور صرف دو پارٹیوں کے پاس 2 سے زیادہ ایم پی ہیں۔ ان کی مٹینگ تو صرف ایک پارٹی بنانے اور این ڈی اے میں شامل ہونے کی کھلی دعوت دینے کے مترادف تھی۔
کانگریس لیڈر نے نئے اتحاد کے نام انڈیا پر سوال اٹھانے پر آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما کو تنقید کا نشانہ بنایا، ہمانتا نے کہا تھا کہ اس نام سے اپوزیشن جماعتوں پر استعماری اثر و رسوخ ظاہر ہوتا ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ہیمانتا بسوا سرما بادشاہ سے زیادہ وفادار بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ تقریباً 30 سال تک کانگریس میں رہے پھر چھوڑ گئے۔ اب انھیں بی جے پی کے ساتھ اپنی وفاداری ثابت کرنے کی ضرورت ہے۔