اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

White House Says No Increased Threat of Nuclear Attack: 'روس کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خطرہ نہیں'

پریس بریفنگ کے دوران جب وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری جین ساکی سے پوچھا گیا کہ کیا روس کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا کوئی خطرہ ہے تو انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم اس حوالے سے کوئی بڑھتا ہوا خطرہ نہیں دیکھ ر ہے ہیں۔ Russia and Ukraine Conflict

'روس کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خطرہ نہیں'
'روس کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خطرہ نہیں'

By

Published : Feb 25, 2022, 11:54 AM IST

وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری جین ساکی نے کہا کہ امریکہ کو ڈونباس فوجی آپریشن کے درمیان روس کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خطرہ بڑھنے کی توقع نہیں ہے۔ America On Russia Nuclear Weapons

پریس بریفنگ کے دوران جب محترمہ ساکی سے پوچھا گیا کہ کیا روس کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا کوئی خطرہ ہے تو انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم اس حوالے سے کوئی بڑھتا ہوا خطرہ نہیں دیکھ ر ہے ہیں۔

انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ امریکہ یوکرین سے پناہ گزینوں کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے، حالانکہ ان میں سے بیشتر کے یورپ میں ٹھہرنے کی ظاہر کی جارہی ہے۔

ایک صحافی کے سوال پر کہ کیا امریکہ یوکرین سے پناہ گزینوں کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے، محترمہ ساکی نے کہا ’’ہم ہیں، لیکن ہم یقینی طور پر امید کر رہے ہیں کہ ان میں سے بہت زیادہ نہیں لیکن کئی قریبی یورپی ممالک میں جانا چاہیں گے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری جین ساکی نے جمعرات کو کہا کہ امریکہ کو ڈون باس فوجی آپریشن کے درمیان روس کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے خطرے کا امکان نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:۔Biden on Russia Ukraine Crisis: جوبائیڈن نے پوتن کو سفاک حکمراں قرار دیا

جب محترمہ ساکی سے ایک پریس بریفنگ کے دوران پوچھا گیا کہ کیا روس کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خطرہ ہے تو انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں اس سے متعلق کوئی بڑھا ہوا خطرہ نظر نہیں آرہا ہے۔

انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ امریکا یوکرین سے پناہ گزینوں کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے، حالانکہ ان میں سے بیشتر کی یورپ میں قیام کی توقع ہے۔

ایک صحافی کے سوال پوچھے جانے پر کہ کیا امریکہ یوکرین سے پناہ گزینوں کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے، محترمہ ساکی نے کہا ’’ہم ہیں، لیکن ہم یقینی طور پر اس بات کی امید کر رہے ہیں کہ ان میں سے بہت زیادہ تو نہیں لیکن متعدد لوگ آس پاس واقع یورپی ممالک میں جانا چاہیں گے‘‘۔

(یو این آئی)

ABOUT THE AUTHOR

...view details