یمنا نگر: ہریانہ کے یمنا نگر ضلع کی رہنے والی ایک خاتون نے اپنے شوہر پر مبینہ لو جہاد کے نام پر دھوکہ دینے کا الزام لگایا ہے۔ Love jihad case in yamuna nagar متاثرہ خاتون نے جمنا نگر کے ایس پی سے ملاقات کی ہے اور اس معاملے میں کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ خاتون کے مطابق 12 سال قبل ایک مسلمان نوجوان نے اپنا مذہب چھپا کر اس سے شادی کی۔ شادی کے بعد اس پر مذہب تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ اسے دھمکی دی گئی کہ اگر اس نے اپنا مذہب تبدیل نہیں کیا تو اسے گھر سے نکال دیا جائے گا۔ متاثرہ خاتون نے الزام لگایا کہ اسے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔
خود کو متاثرہ بتانے والی یہ خاتون یمنا نگر کے بلاس پور کی رہنے والی ہے۔ خاتون کی پہلی شادی 2006 میں ہوئی تھی۔ بعد میں اس کے پہلے شوہر کا انتقال ہو گیا۔ عورت کو پہلی شادی سے ایک بیٹا ہے۔ پہلے شوہر کی موت کے بعد سسرال والوں نے اسے گھر سے نکال دیا۔ اس کے بعد خاتون نے ایک سکول میں کام کرنا شروع کر دیا۔ 2011 میں اس کا اسی اسکول بس کے ڈرائیور کے ساتھ معاشقہ شروع ہوا ۔ کچھ عرصہ محبت کے بعد 2012 میں دونوں نے مندر جا کر شادی کر لی۔ خاتون کا الزام ہے کہ شادی کے وقت نوجوان نے اپنا نام امن رانا بتایا تھا۔ شادی کے بعد دونوں کرائے پر رہنے لگے۔
شادی کے چند ماہ بعد جب خاتون اپنے شوہر کے گھروالوں کے پاس گئی تو اسے معلوم ہوا کہ اس کا نام امن رانا نہیں بلکہ اکرم خان ہے۔ شوہر کے گھر والوں نے خاتون سے زبردستی نان ویج کھانا بنوانا شروع کر دیا۔ دوسری شادی سے خاتون کو ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہوا۔ خاتون کا الزام ہے کہ اس کے بچوں کے نام بھی زبردستی مسلم مذہب کے مطابق رکھے گئے۔