نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مبینہ طور پر جبری تبدیلی مذہب کے خلاف دائر ایک پی آئی ایل پر پیر کو مرکزی حکومت سے 22 نومبر سے پہلے اپنا جواب داخل کرنے کے لئے کہا۔جسٹس ایم آر شاہ اور ہیما کوہلی کی بنچ نے ایڈوکیٹ اشونی کمار اپادھیائے کی طرف سے دائر درخواست پر حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے کی اگلی سماعت 28 نومبر کو کرے گی۔ بنچ نے کہا کہ "مذہب کی آزادی ہے، لیکن زبردستی مذہب تبدیل کرانے کی آزادی نہیں ہے۔" جسٹس شاہ کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ "مذہب تبدیلی کا واقعہ اگر سچ ثابت ہوتا ہے، تو یہ ملک کی سلامتی کے ساتھ ساتھ شہریوں کی آزادی کو بھی متاثر کرتا ہے۔ بہتر ہو گا کہ حکومت ہند اس سنگین مسئلہ پر اپنا موقف واضح کرے۔ حکومت کو بتانا چاہیے کہ زبردستی، لالچ یا دھوکہ دہی کے ذریعے مذہب کی تبدیلی کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔The Supreme Court in the case of forced conversion, the Central Govt Asked for an answer
SC On Religious Conversions جبری تبدیلی مذہب کے معاملے میں مرکزی حکومت سے جواب طلب
جسٹس ایم آر شاہ اور ہیما کوہلی کی بنچ نے ایڈوکیٹ اشونی کمار اپادھیائے کی طرف سے دائر درخواست پر حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ جبری تبدیلی مذہب معاملے کی اگلی سماعت 28 نومبر کو کرے گی۔SC On Religious Conversions
مزید پڑھیں:۔First Case of Anti Conversion Law in Karnataka: کرناٹک میں مخالف تبدیلی مذہب قانون کے تحت پہلا کیس درج
بنچ نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ''یہ کافی سنگین معاملہ ہے۔ اس معاملہ میں بہت سنجیدہ اور مخلصانہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ اس معاملے میں آپ کی (حکومت کی) کیا رائے ہے؟ درخواست میں مبینہ تبدیلی کے معاملے میں فوری اقدامات کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ دھوکے، دھمکیوں، تحائف اور مالیاتی فوائد کے ذریعے تبدیلی مذہب کے خلاف فوری اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ ان وجوہات کی بنا پر تبدیلی مذہب آئین کے آرٹیکل 14، 21 اور 25 کی خلاف ورزی ہے۔ (یو این آئی)