دہلی: مغل بادشاہ شاہجہاں نے جب اپنے دارالخلافت کو آگرہ سے دہلی منتقل کیا، اس وقت فصیل بند شہر کی بنیاد ڈالی گئی، جسے اب 350 برس سے زیادہ کا وقفہ گزر چکا ہے چونکہ دہلی ہی سلطنت تھی اس لیے فصیل بند شہر کو آباد کیا گیا تھا۔ اس وقت سے لیکر آج تک اس علاقہ میں آبادی کا تناسب مسلسل بڑھتا گیا اور عمارتیں بھی تعمیر ہوتی گئیں تاہم اس دوران حکومت کی جانب سے عمارتوں کی دیکھ بھال نہ ہونے کے سبب پرانی دہلی کے بیشتر علاقوں میں ایسی عمارتیں موجود ہیں جن کی حالت بوسیدہ ہو چکی ہیں۔
اس سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے فصیل بند شہر کی چند بوسیدہ عمارتوں سے متعلق مقامی افراد سے بات کی اور معلوم کیا کی آخر ایسی کیا وجہ ہے جس کے سبب ان خستہ حال عمارتوں کی مرمت نہیں ہو پاتی؟ اکثر ان عمارتوں کے گرنے سے وہاں رہائش پذیر افراد حادثات کا شکار ہوتے ہیں۔مقامی لوگوں سے بات کرنے کے بعد یہ معلوم ہوا کہ ایم سی ڈی کے سخت قوانین کی وجہ سے لوگ گھروں کی مرمت کرانے سے گھبراتے ہیں اور اس کے سبب قدیم بوسیدہ عمارتیں سالوں سے ویسے ہی پڑی ہوئی ہیں اور اسی وجہ سے ہمیشہ حادثے کا خدشہ بنا رہتا ہے۔ دراصل ایم سی ڈی کے اصول و ضوابط کے مطابق پرانی دہلی کے لوگ عمارت کی مرمت تو کروا سکتے ہیں مگر چھت کی مرمت نہیں کرائی جا سکتی۔ اگر کسی کو چھت تعمیر کرانی ہوتی ہے تو اس کے لیے کارپوریشن سے نقشہ پاس کروانا پڑتا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق اس میں رشوت کے بغیر کام نہیں ہوتا۔