خانقاہ میں سیاہ قلب آتے ہیں اور روشن قلب لیکر جاتے ہیں۔ یہاں ایسے لوگوں کو اللہ سے لو لگائے جانے کی تربیت دی جاتی ہے۔ برے کاموں سے توبہ کروائی جاتی ہے۔ صراط مستقیم پر چلنے کا عہد و پیماں لیے جاتے ہیں۔ مومن والی زندگی گزارنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ جس سے انسان قلبی طور پر مطمئن ہوتا ہے اور آگے کی زندگی میں ترقی کرتا ہے۔
مذکورہ باتیں خانقاہ منیر شریف کے سجادہ نشیں حضرت مولانا سید شاہ تقی الدین فردوسی ندوی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں بتائی۔ سید شاہ تقی الدین فردوسی ندوی نے کہا کہ خانقاہ دراصل دلوں کی صفائی کا مرکز ہے۔
خانقاہ کے دروازے بلا تفریق تمام مذاہب کے لوگوں کے لئے کھلے ہوتے ہیں۔ یہاں کسی طرح کی ذات پات اور فرقہ بندی نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ خانقاہ کی عظمت ہر طرح کے لوگوں کے دلوں پر نقش کی ہوئی ہے۔