اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

طلاق ثلاثہ کا قانون صرف سیا سی مفاد کے لئے بنایا گیا ہے: ابو عاصم اعظمی

رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت نے طلاق ثلاثہ کا قانون صرف سیاسی مفادات کے حصول اور شریعت میں مداخلت کے لئے بنایا گیا ہے۔

ابو عاصم اعظمی
ابو عاصم اعظمی

By

Published : Oct 13, 2021, 7:29 AM IST

مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کے رہنما اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے وزیر اعظم مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ طلاق ثلاثہ کی متاثرہ خواتین کی کفالت کی ذمہ داری اگر حکومت اٹھاتی تو کوئی بات ہوتی تاہم طلاق یافتہ خواتین کے خاوند کو اگر جیل بھیج دیاجاتا ہے تو وہ بے یارو مددگار ہوجاتی ہے۔

ابو عاصم اعظمی

انہو ں نے مزید کہا کہ اگر طلاق یافتہ خواتین اپنے خاوند پر طلاق ثلاثہ کے قوانین کے تحت مقدمہ درج کرتی ہے تو کیا ایسی صورتحال میں خاوند بیوی کو اپنائے گا؟ اگر مذکورہ قوانین کے لحاظ سے طلاق ثلاثہ کو ایک ہی طلاق تسلیم کیا جاتا ہے تو کیا از روئے شریعت اس کی اجازت ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ نریندرمودی حکومت نے طلاق ثلاثہ کا قانون صرف شریعت میں مداخلت کے لئے نافذ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس قوانین سے کتنی مطلقہ خواتین کو فائدہ ہوا ہے؟ کتی طلاق یافتہ خواتین خوشحال زندگی بسر کر رہی ہیں؟ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے صرف ووٹوں کی سیاست اور مسلم ووٹوں کو منتشر کرنے کے لئے یہ قانون بنایا گیا ہے۔

انہوں نے وزیر اعظم نریندرمودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم یہ کہتے ہیں کہ مسلم خواتین نے مجھے قانون بنانے کے لئے کہا۔ مگر حقیقت تو یہ ہے کہ کوئی بھی مسلم خاتون شریعت کے خلاف قانون نہیں چاہتی، یہ صرف گمراہ کن باتیں ہیں۔ اگر نریندر مودی واقعی خواتین کی فلاح وبہبودی چاہتے ہیں تو وہ ان خواتین کی کفالت کی ذمہ داری قبول کریں۔ تب یہ بات سمجھی جائیگی کہ واقعی مطلقہ خواتین کی حکومت نے مدد کی ہے۔

ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ تین طلاق قانون سے صرف اور صرف خواتین کو نقصان پہنچا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ حکومت نے اس قانون کے ذریعہ شریعت میں مداخلت کی۔

مزید پڑھیں:

مسجد اقصی کے لئے مسلمان اپنے خون کے آخری قطرہ تک لڑے گا: ابو عاصم اعظمی

انہو ں نے مزید کہا کہ اسلام میں تین طلاق سب سے نا پسندیدہ عمل ہے، اگر تین طلاق پر پابندی عائد ہوئی ہے تو قسطوں میں طلاق واقع ہو سکتا ہے۔ تین طلاق قانون صرف مسلمانوں میں اضطراب پیدا کرنے کے لئے بنایا گیا ہے تاکہ مسلمانوں کے عائلی مسائل اور خاندانی نظام میں مداخلت کی جائے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details