گیا: ریاست بہار میں قبرستانوں کی اراضی کو لیکر اکثر وپیشتر دوسری آبادی کے ساتھ تنازعات کا معاملہ سرخیوں میں رہتا ہے لیکن ضلع گیا کے بودھ گیا بلاک میں واقع دولرا گاوں کے مسلمانوں نے قبرستان کی زمین کا کچھ حصہ ہندو آبادی کے لیے راستہ وقف کرتے ہوئے آپسی اتحاد کی بہترین مثال پیش کی ہے اور اسکے ساتھ ہی یہاں ہندو مسلم تنازع کو ہمیشہ کے لیے ختم کردیا گیا ہے، گاوں کے مسلمانوں نے دریادلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نا صرف دولرا گاوں میں ہندو آبادی کے لیے راستہ وقف کیا بلکہ یہاں جن لوگوں کے مکانات کا کچھ حصہ قبرستان کی اراضی پر واقع تھا اس حصے پر بھی اپنا دعوی رضامندی کے ساتھ چھوڑ دیا ہے۔
قبرستان کی 40 ڈِسمل زمین گاوں کے راستہ اور تعمیرہ شدہ مکانات کے استعمال کے لیے چھوڑ دی گئی ہے، اسکے لیے باضابطہ کاغذی کاروائی بھی گاوں کے لوگوں نے شروع کردی ہے بقیہ ایک ایکڑ زمین پر قبرستان کی باونڈری کا کام شروع ہوگیا ہے۔ دراصل ضلع ہیڈکوارٹر سے قریب بیس کلو میٹر دوری پر واقع دولرا گاوں ہے اور یہ بودھ گیا بلاک میں واقع ہے۔ گاؤں بودھ گیا اور چیرکی رنگ روڈ پر واقع ہے جہاں سڑک سے متصل ایک قبرستان ہے۔ سرکاری دستاویزات میں قبرستان کی ایک ایکڑ چالیس ڈسمل زمین رجسٹرڈ ہے تاہم جس جگہ پر قبرستان ہے وہاں پر ہندو آبادی کے کچھ مکانات ہیں لیکن ان گھروں تک پہچنے کے لئے راستہ نہیں تھا جسکی وجہ سے لوگوں کو قبرستان سے داخل ہوکر جانا پڑتا ہے، اس سے قبل کہ یہاں کوئی تنازع پیش آتا، مسلمانوں نے پہل کرتے ہوئے ہندو آبادی کو راستے کے لیے زمین دے دی۔
گاؤں کے ایک شخص محمد شمیم نے بتایا کہ دولرا گاوں میں دو سو سے زیادہ مکانات ہیں، یہاں اس گاوں میں مسلمانوں کی آبادی پچیس گھروں پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بتایا جاتا ہے کہ یہ قبرستان آزادی سے قبل کا ہے اور یہاں تین گاوں " دولرا ایلرا اور بجراہا " کے میت کی تدفین ہوتی ہے، چہار دیواری نہیں ہونے کی وجہ سے قبرستان بھی محفوظ نہیں تھا تاہم گاوں کے لوگوں کی پہل پر قبرستان کی چہار دیواری کے لیے ٹینڈر پاس کرایا گیا، جس کے بعد یہاں انتظامیہ کی جانب سے زمین کی پیمائش ہوئی تو ہندو آبادی کے چند مکانات کے کچھ حصے قبرستان کی زمین پر پائے گئے ، اس حوالے سے تینوں گاوں کے مسلمانوں نے میٹنگ کرکے متفقہ فیصلہ کیا کہ انسانیت اور آپسی بھائی چارے کی خاطر جن لوگوں کے مکانات کا حصہ قبرستان کی زمین پر ہے، اس پر اپنا دعوی چھوڑنے کے ساتھ قبرستان کی زمین سے راستےکے لیے چار فٹ کی جگہ وقف کردی جائے تاکہ یہاں لوگوں کو آسانی ہو اور آپسی بھائی چارہ بنا رہے۔
دولرا گاوں میں ہندو طبقہ کے دلت برادری کی آبادی زیادہ ہے ، یہاں گاوں میں پچیس گھر کی آبادی ہی مسلمانوں کی ہے باوجود کہ گاوں کا ماحول خوشگوار ہے، یہاں سبھی آپسی میل محبت کے ساتھ رہتے ہیں ، حالانکہ قبرستان کی زمین کو لیکر ایک دوبار آپسی رنجش بھی ہوئی لیکن گاوں کے بڑے بزرگوں نے معاملے کو بگڑنے نہیں دیا ، دولرا گاوں میں قبرستان کے علاوہ ایک بزرگ کا آستانہ بھی ہے جسکی عمارت کی دیکھ ریکھ سبھی طبقے کے لوگ مل جل کرکرتے ہیں اور اس مزار پر سبھی کا عقیدہ ہے۔