نئی دہلی: مذہبی ہم آہنگی تباہ کرنے کے لیئے بنائی گئی 'کیرالہ اسٹوری' نامی فلم کی ریلیز پر فوری پابندی کا مطالبہ کرنے والی جمعیۃ علماء ہند کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے آج سپریم کورٹ نے عرضی گذار جمعیۃ علماء ہند کو مشورہ دیا کہ وہ کیرالہ ہائی کورٹ سے رجوع کرے۔ جمعیۃ علمائے ہند کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا کہ کیوں کہ کیرالہ ہائی کورٹ میں پہلے سے مقدمہ زیر سماعت ہے اس لئے وہیں رجوع کیا جائے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی سری نرسیما نے جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے پیش ہوئی سینئر ایڈوکیٹ ورندہ گروور کو مشورہ دیا کہ وہ آئین ہند کے آرٹیکل 226 / کے تحت کیرالہ ہائی کورٹ سے رجوع کرے حالانکہ ایڈوکیٹ ورندہ گروور نے سپریم کورٹ سے عبوری راحت کی درخواست کی تھی۔ اس ضمن میں سپریم کورٹ نے کیرالہ ہائی کورٹ کو بھی حکم دیا کہ جلداز جلد سماعت کی درخواست کو قبول کرے۔
آج جیسے ہی عدالتی کارروائی شروع ہوئی ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول کے ہمراہ سینئر ایڈوکیٹ ورندہ گروور نے عدالت کو بتایا کہ عدالت عبوری طور پر فلم کے پروڈیوسر کو یہ حکم دے کہ وہ فلم کے متعلق ایک ڈسکلیمر(اعلانیہ) جاری کرے کہ یہ فلم افسانوی کرداروں پر بنی ہوئی ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس میں دکھائے گئے کردار حقیقت میں موجود نہیں ہیں۔ فلم پروڈیوسر کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے نے ورندہ گروور کی درخواست کی مخالفت کی اورعدالت سے کہا کہ سپریم کورٹ اس مقدمہ کی سماعت نہ کرے کیونکہ کیرالہ ہائی کورٹ میں پہلے سے ہی مقدمہ زیر سماعت ہے اور عدالت نے اگلی سماعت کے لیئے 5/ مئی کی تاریخ مقرر کی نیز وہ ایڈوکیٹ ورندہ گروور کی درخواست کی سخت لفظوں میں مخالفت کرتے ہیں۔
ایڈوکیٹ ورندہ گروور نے چیف جسٹس کو بتایا کہ اس فلم کی نمائش چار زبانو ں میں پورے ملک میں ہونے جارہی ہے لہذا سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے، ہمیں پتہ ہے کہ ہائی کورٹ میں مقدمہ زیر سماعت ہے لیکن ہم سپریم کورٹ سے عبوری راحت کی گذارش کررہے ہیں۔فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد چیف جسٹس نے جمعیۃ علماء ہند سمیت فلم پر پابندی لگانے کی عرضداشت داخل کرنے والے دیگر عرض گذاروں کو مشورہ دیا کہ وہ کیرالہ ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر داخل پٹیشن میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی مدعی بنے ہیں۔آج کی عدالتی کارروائی پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ہم نے سپریم کورٹ سے اسٹے حاصل کرنے کوشش کی تھی لیکن ہمیں کامیابی نہیں مل سکی۔ چیف جسٹس کے مشورہ کے مطابق جمعیۃ علماء ہند کیرالہ ہائی کورٹ سے رجوع ہوگئیں اور اس تعلق سے مقامی وکلاء سے گفت وشنید کی جارہی ہے۔