شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی نے ایک پی آئی ایل دائر کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا تھا کہ قرآن مجید کی 26 آیات کو ہٹا دیا جائے کیونکہ یہ خصوصی آیات انسانوں کو تشدد اور دہشت گردی کی تعلیم دیتی ہیں۔
آل انڈیا شیعہ چاند کمیٹی کے صدر مولانا سیف عباس نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ہم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ہمیں پوری اُمید تھی کہ وسیم رضوی کی درخواست مسترد کر دی جائے گی۔
بھارتی آئین کسی بھی مذہب کی کتاب پر تنقید کی اجازت نہیں دیتا اُنہوں نے کہا کہ بھارت کا آئین کسی بھی مذہب کی کتاب کے خلاف تنقید کی اجازت نہیں دیتا۔ مولانا سیف عباس نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی واضح کہہ دیا تھا کہ سپریم کورٹ میں اس طرح کی پی آئی ایل پر کارروائی نہیں کی جائے گی۔
قابل ذکر ہے کہ جسٹس فالی نریمن ، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس ہریشکیش رائے کی بنچ نے درخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے عرضی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "واقعی یہ ایک چھوٹی نچلے سطح کی درخواست ہے۔"
واضح رہے کہ وسیم رضوی پر شیعہ وقف بورڈ کا چیئرمین رہتے اوقاف کی جائیداد کو غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کا الزام ہے۔ اس کی سی بی آئی تحقیقات بھی ہوئی ہے۔ اسی سے بچنے کے لئے وسیم رضوی اسلام مخالف بیان دیا کرتا تھا۔