نئی دہلی:مادروطن کی آزادی کے لیے اپنے اکابرین کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے جمعیت العلماء ہند کے صدر مولانا ارشدمدنی نے کہا کہ آزادی ہی نہیں ملک کی کوئی بھی تاریخ بھارت کے علماء کے ذکر کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی ہے۔ یہ بات انہوں نے دارالعلوم دیوبند میں پرچم کشائی کے بعد یوم آزادی کی مناسبت سے منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔Maulana Arshad Madani On Independence
انہوں نے کہا کہ بھارت کی آزادی کی تحریک علماء اور مسلمانوں نے شروع کی تھی یہاں کے عوام کو غلامی کا احساس اس وقت کرایا تھا جب اس کے بارے میں کوئی سوچ بھی نہیں رہا تھا، بھارت میں انگریزوں کے خلاف سب سے پہلے علم بغاوت علماء ہی نے بلند کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم ملک کی اصل تاریخ سے دانستہ چشم پوشی کرنے والوں کو یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کہ جابر انگریز حکمرانوں کے خلاف بغاوت کرنے والے یہ ہمارے اکابرین ہی تھے جنہوں نے کابل میں ایک جلاوطن حکومت قائم کی تھی اور اس حکومت کا صدر ایک ہندو راجہ مہندر پرتاپ سنگھ کو بنایا گیا تھا، کیونکہ ہمارے اکابرین مذہب سے بالاتر ہو کر محض اتحاد اور انسانیت کی بنیاد پر اس ملک کو غلامی کی زنجیروں سے آزاد کرانے کے حق میں تھے، وہ اس حقیقت سے بخوبی واقف تھے کہ ہندوؤں اور مسلمانوں کو ایک ساتھ لائے بغیر یہ خواب پورا نہیں ہوسکتا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بعد میں جب شیخ الہند مالٹاکی جیل سے رہا ہوکر باہر آئے تو انہوں نے زور دے کر یہ بات کہی کہ ملک کی آزادی کامشن تنہا مسلمانوں کی کوشش سے پورا نہیں ہوسکتا، بلکہ اگر انگریزوں کے چنگل سے ملک کو باہر نکالناہے تو آزادی کی تحریک کو ہندو مسلم تحریک بنانا چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر خوش قسمتی سے سکھوں کی جنگجوں قوم بھی ساتھ آجائے تو آزادی وطن کی راہ اور بھی زیادہ آسان ہوجائے گی، شیخ الہند کا یہ مقولہ کتابوں میں محفوظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اکابرین ہندومسلم اتحادکے راستہ پر آگے بڑھے اور ملک کو انگریزوں کی غلامی سے آزادکرایا، بدقسمتی یہ ہوئی کہ ملک آزاد ہوگیا اور تقسیم بھی ہوگیا اوریہ تقسیم تباہی وبربادی کا سبب بن گئی اوریہ کسی ایک مخصوص قوم کے لیے نہیں بلکہ ہندوؤں اور مسلمان سب کے لیے۔
مولانا مدنی کہا کہ اگر تقسیم نہ ہوئی ہوتی تو اوریہ تینوں ملک متحدہوتے توآج یہ صورتحال ہرگز نہ ہوئی ہوتی کہ چین ہمارے سرپر کھڑا ہوا ہے اور بھارت کے اندردراندازی کر رہا ہے اور حکومت خاموش ہے، انہوں نے کہا کہ اگر یہ طاقت ایک ہوتی تو آج بھارت روس اورچین کے ہم پلہ ہوتا اور دنیا کی کوئی طاقت ہماری طرف آنکھ اٹھاکر دیکھنے کا حوصلہ نہیں کرسکتی۔ انہوں نے آگے کہا کہ یہ کوئی قصہ کہانی نہیں ہے، ایک تاریخ ہے کہ آزادی وطن کے یہ متوالے ہندومسلم کی تفریق نہ کرتے ہوئے انسانیت کی بنیادپر سب کو ایک ساتھ لیکر چلے اوراپنے مقصدمیں کامیاب ہوئے۔
انہوں نے اس بات پر سخت افسوس کا اظہار کیا کہ جس قوم میں سب سے پہلے آزادی وطن کانعرہ دیا آج اسی قوم کو وطن دشمن کہا جاتا ہے، پورے ملک میں مسلمانوں کی یہ تصویر بنادی گئی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ جن کے بزرگوں نے ملک کی آزادی کے لئے سب سے زیادہ قربانیاں دیں آج ان کی اولاد وطن دشمن کیسے ہوسکتی ہے؟
انہوں نے صاف گوئی سے کہا کہ جو لوگ محبت کی جگہ نفرت کی سیاست کرتے ہیں وہی لوگ تاریخ کو مسخ کرکے پیش کررہے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو ملک کو امن واتحاد اور انسانیت کی بنیادپر نہیں نفرت کی بنیادپر چلانا چاہتے ہیں۔ غربت وافلاس افراتفری، بدامنی، بے روزگاری یہ بتارہی ہے کہ جس رخ کی سیاست کو انہوں نے اپنا یا ہے وہ ملک کو بربادی وتباہی کی طرف لے جانے والی ہے۔