بھارت کی آزادی کے لیے کئی ستیہ گرہ اور تحریک چلائی گئی۔ مجاہد آزادی نے ملک کو آزاد کرانے کے لئے جو قربانی دی ہے اسے تاریخ کا ایک خاص مقام حاصل ہے۔ بتا دیں کہ تحریک آزادی آج بھی اتنی ہی محرک ہے۔
بھارت کو آزادی دلانے کے لئے آزادی کی جدوجہد میں دو طرح کی تحریکیں ہوئیں۔ ایک عدم تشدد کی تحریک اور دوسری مسلح انقلابی تحریک۔ دو مارچ 1930 کو گاندھی جی نے وائسرائے ارون (گورنر جنرل) کو ایک تجویز پیش کی تھی جس کے تحت زمین کی آمدنی کے تخمینے میں ریلیف، فوجی اخراجات میں کمی، غیر ملکی کپڑوں پر ٹیکس میں اضافہ اور نمک پر ٹیکس کو ختم کرنے سمیت 11 مختلف مطالبات کو تسلیم کرنے کے لیے تجویز بھیجی گئی تھی حالانکہ گاندھی جی کے ذریعے بھیجی گئی تجویز کو وائسرائے نے خارج کر دیا تھا۔
ڈانڈی مارچ کی شام کو گاندھی جی نے سابرمتی آشرم میں ایک دعائیہ میٹنگ کا اہتمام کیا جس میں تقریباً 60 ہزار لوگوں کا ہجوم دیکھا گیا۔ گاندھی جی نے انہیں خطاب کیا۔ شروع میں ڈانڈی مارچ میں 30 رضاکاروں نے حصہ لیا اور آہستہ آہستہ اس تعداد میں اضافہ ہوتا گیا۔
رضاکاروں کی عمر 20 سال سے 60 سال تک تھی حالانکہ سب سے پرانے گاندھی جی تھے۔ گجرات، پنجاب، مہاراشٹر، کیرالہ، آندھرا پردیش، اوڈیشہ، بنگال، اترپردیش اور نیپال کے بھی رضاکاروں نے ڈانڈی مارچ میں حصہ لیا تھا۔
12 مارچ کو ڈانڈی یاترا کے 91 سال مکمل
مہاتما گاندھی جی نے 12 مارچ 1930 کو سابرمتی آشرم سے ڈانڈی یاترا شروع کی اور 26 روز کے بعد 241 میل دور 5 اپریل کو ڈانڈی پہنچے۔
گجرات کے ڈانڈی میں ایک ڈانڈی میموریل بھی تعمیر کی گئی ہے۔ ڈانڈی نمک ستیہ گرہ میموریل بنانے کے لیے ڈانڈی میموریل کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ یہ بھارتی حکومت کے وزارت ثقافت کے ذریعے حمایتی تھا۔ آئی آئی ٹی ممبئی نے ڈیزائن تیار کیا تھا۔ اس میموریل کا افتتاح وزیر اعظم مودی نے 30 جنوری 2019 کو بابائے قوم مہاتما گاندھی کے اعزاز میں کیا تھا۔
مرکزی یادگار میں 80 رضاکاروں پر مشتمل گاندھی جی کا اصل سائز کا مجسمہ لگایا گیا ہے۔ یہ مجسمے پیتل سے بنے ہیں۔ اسے بنانے کے لئے دنیا بھر کے مجسمہ ساز فنکاروں کو بھی کھلے طور پر مدعو کیا گیا تھا اور بھارت، آسٹریلیا، بلغاریہ، برما، جاپان، سری لنکا، تبت، برطانیہ اور امریکہ سے تقریباً 48 مجسمے منتخب کیے گیے تھے۔ جس کے تحت ہر مجسمہ ساز نے دو مجسمے بنائے۔ پہلے مٹی کی مورتیاں پوری ہوتی تھیں۔ فائبر مولڈس سے بنے تھے اور بعد میں جے پور کے ایک اسٹوڈیو میں سیلیکان اور کانسیہ مشر دھاتو میں ڈھالا گیا تھا۔
ڈانڈی مارچ کے بارے میں دلچسپ باتیں