وزارت داخلہ ملک بھر میں پرتشدد سرگرمیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا (PFI) پر پابندی لگا سکتی ہے۔ حال ہی میں وزارت داخلہ کو دیئے گئے ایک ڈوزیئر میں خفیہ ایجنسیوں نے 10 اپریل کو رام نومی کے جلوس کے دوران کئی ریاستوں میں ہونے والے تشدد میں پی ایف آئی کے ملوث ہونے کی نشاندہی کی ہے۔The Government can Ban PFI
مدھیہ پردیش، راجستھان، گوا، گجرات، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال جیسی ریاستوں میں رام نومی کے جلوس کے دوران بڑے پیمانے پر تشدد ہوا۔ وزارت داخلہ کے ایک سینئر افسر نے انٹیلی جنس رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ’’خفیہ ایجنسیوں نے حالیہ پرتشدد واقعات میں پی ایف آئی کے ملوث ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے‘‘۔ رپورٹ میں ملک کے دیگر کئی شعبوں میں پی ایف آئی کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے بھی فروری میں نئی دہلی کے دورے کے دوران وزارت داخلہ سے اس تنظیم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزارت داخلہ کے ایک اہلکار کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے سیکورٹی (CCS) میں پی ایف آئی سے متعلق انٹیلی جنس رپورٹ پر تفصیلی بحث کا امکان ہے۔ اہلکار نے کہا کہ "اگر حکومت کو لگتا ہے کہ پی ایف آئی کی وجہ سے ملک بھر میں امن و امان کو خطرہ ہے تو پی ایف آئی پر کسی بھی وقت پابندی لگائی جا سکتی ہے۔"
مزید پڑھیں:۔ Ram Navami Clashes: رام نومی جلوس کے دوران مسلم مخالف تشدد کو پی ایف آئی نے منصوبہ بند سازش کا حصہ قرار دیا
وہیں پی ایف آئی کے جنرل سکریٹری محمد الیاس نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ہم کسی بھی ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہیں اور نہ ہی ہم فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دیتے ہیں۔ ہم اقلیتی برادری اور معاشرے کے دیگر کمزور طبقات کے حقوق کے لیے لڑتے ہیں۔ ہم معاشرے کے کمزور طبقات کو بااختیار بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ الیاس نے کہاکہ حکومت ہم پر بے بنیاد الزامات لگا رہی ہے۔ مرکزی حکومت بھی ہم پر دباؤ ڈالنے کے لیے اپنی ایجنسیوں کا استعمال کر رہی ہے۔