مہلوک کی اہلیہ نے آر ٹی آئی کے ذریعے بھی اس کا جواب طلب کیا ہے لیکن ضلع صحت محکمہ نے ابھی تک مہلوک کے اہلِ خانہ کو کوئی مصدقہ رپورٹ نہیں دی ہے، جس میں واضح طور پر یقین کے ساتھ کہا جا سکے کہ مہلوک کورونا مثبت تھا۔
غمزدہ ماں کی آنکھوں سے بہنے والے آنسوؤں کا سلسلہ کبھی تھم جاتا ہے، تو کبھی خاموش دریا کی روانی کی طرح بہنے لگتا ہے۔ جب کوئی شخص ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر کنبہ کی مالی حالت کے بارے میں سوال کرتا ہے، تو گھر کے تمام اخراجات کو برداشت کرنے والا بیٹا یاد آ جاتا ہے۔ اسی ماں کے بیٹے وزیر احمد، ضلع بریلی میں کورونا کی پہلی لہر میں کورونا سے جان گنوانے والے پہلے مریض تھے۔
پیشے سے ڈاکٹر وزیر احمد کے کاندھوں پر اپنی دو والدہ، بیوی اور تین معصوم بچوں کی پرورش کی ذمہ داری تھی۔ چونکہ وہ پیشے سے ڈاکٹر تھے، لہزا، احتیاط کے طور پر 27 اپریل سنہ 2020ء کو بغیر کورونا کی علامات کے وہ ڈسٹرکٹ ہسپتال پہنچ گئے۔ وہاں اُنہوں نے سیمپل دیا تو بتایا گیا کہ آپ کی رپورٹ مثبت آئی ہے۔ چنانچہ، اُنہیں تین سو بیڈ ہسپتال میں ریفر کیا گیا۔ وہاں سے ایس آر ایم ایس میڈیکل کالج ریفر کر دیا گیا۔ جہاں دو دن بعد یعنی 29 اپریل سنہ 2020ء کو اُن کی موت ہو گئی۔ اس کے بعد پورے کنبے، تمام رشتہ داروں اور دوستوں کو بھی قرنطینہ کرکے پورے حجیاپور محلہ کو سیل کر دیا گیا۔ آہستہ آہستہ حالات معمول پر آئے، لیکن اس خاندان کے بُرے دن شروع ہو گئے۔ جب گھر میں کمانے والا اکلوتا وارث دنیا چھوڑکر چلا گیا تو دنیادار زمانے نے بھی رابطے کم کر لیے۔ اب تک نہ تو ضلع انتظامیہ کی طرف سے کوئی مدد موصول ہوئی ہے اور نہ ہی محکمہ صحت کی طرف سے کوئی تسلی بخش جواب موصول ہوا ہے۔