کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب معاملے پر داخل تمام عرضیوں کو یہ کہتے ہوئے خارج کردیا کہ حجاب اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے لہٰذا جن تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی عائد کی جا رہی ہے وہ جائز ہے۔ ایسے میں بعض ترقی پسند ہیں جو یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ حجاب پوش خواتین کی خود اعتمادی میں کمی ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ مردوں کے برابر کام نہیں کر سکتی ہیں۔ The Burqa Avenger Woman Appealed to the Supreme Court to Rule in Favor of Hijab
ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں برقع اوینجر کے نام مشہور سید عظمیٰ پروین نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ حجاب میں رہتے ہوئے بائیک رائیڈنگ کرتی ہیں، ان کا دعویٰ کہ ریاست بھر میں بائیک رائیڈنگ میں ان کا کوئی مقابل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ سے امید ہے کی عدالت ان تمام لڑکیوں و خواتین کے حق میں فیصلہ سنائے گا جو حجاب پہنتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا آئین تمام لڑکیوں و خواتین کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ اپنے پسند کا کپڑا پہن سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حجاب پہننے سے اعتماد پیدا ہوتا ہے۔ حجابی لڑکیاں نہ صرف ہر میدان میں مردوں کے برابر کام کر رہی ہیں بلکہ زندگی کے تمام شعبوں میں کامیابی کے ساتھ خدمات انجام دے رہی ہیں اور ملک و قوم کا نام روشن کر رہی ہیں۔