محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے بجائے ان کے باعزت طریقے سے اپنے روزگار کمانے کو چھین رہی ہے۔ یاد رہے کہ شہری ہلاکتوں کے بعد پولیس نے سرینگر اور دیگر مقامات پر عام شہریوں کی موٹر سائیکلوں کو بغیر کسی معاملے کے ضبط کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے جس سے عام لوگوں کو مشکلات درپیش ہے۔
محبوبہ مفتی نے ایک نوجوان تاجر سمیع اللہ کی طرف سے ٹویٹ کے ردعمل میں حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔
نوجوان سمیع اللہ کی ایک ڈیلوری کمپنی ہے، جو سرینگر میں آئن لائن مصنوعات لوگوں کے گھروں تک ڈیلیور کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے تازہ قدم سے انکی تجارت بند ہوئی ہے اور کئی ڈیلیوری موٹر سائیکل ضبط کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف سے انتظامیہ دفعہ 370 کے بعد تجارت بحال کرنے کے لئے بیرونی سرمایہ کاروں کو جموں وکشمیر میں صنعت کاری کے لئے مدعو کر رہی ہے لیکن دوسری جانب مقامی اسٹاٹ اپز کو ایسے اقدامات سے نقصان پہنچا رہی ہے۔
سمیع اللہ کا مزید کہنا تھا کہ ڈیلوری تجارت میں پانچ سو سے زائد افراد کو روزگار فراہم ہوتا ہے۔