افغانستان سے نکلنے میں امریکی فوج کی جلد بازی اور افغان فوج کا ریت کی دیوار ثابت ہونا اور یہ کہنا کہ ان دو وجوہات کی وجہ سے طالبان مضبوط ہوچکے ہیں تو ہمارا یہ سوچنا غلط ہے۔ لیکن یہ تنظیم جلد ہی امریکی اور افغان فوج کے ذریعہ چھوڑے گئے فوجی وسائل پر ہاتھ ڈال سکتی ہے۔
امریکہ نے افغانستان میں سکیورٹی فراہم کرنے کے مقصد سے افغان حکومت کو مدد کرنے کے لیے 30 جون 2021 کو تقریباً 89 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی۔ لیکن اشرف غنی کی حکومت کے اچانک ملک چھوڑ کر بھاگ جانے کے بعد یہ اندازہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ سکیورٹی کے یہ ڈھانچے طالبان کی مٹھی میں آگئے ہیں۔
امریکی حکومت کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں اپریل سے جون کے تین مہینوں کے درمیان امریکہ نے افغان نیشنل ڈیفینس اینڈ سکیورٹی فورسز(ANDSF) کو چھ A-29 لائٹ اٹیک ہوائی جہاز، 174 ہائی موبلیٹی والی بکتر بند والی گاڑیاں (Humvees) دیا تھا۔ اس کے علاوہ تقریباً 2.75 انچ کے دھماکہ خیز 10،000 راکٹ، 61،000 40 ملی میٹر ہائی ایگزپلوسو راؤنڈ اور 50 کیلیبر بارود کے ساتھ 9،00،000 راؤنڈ اور 7.62 ملی میٹر کی 20،15،600 راؤنڈ گولیوں کا ذخیرہ سونپا تھا۔
حالانکہ موجودہ حالات کی وجہ سے جنگ زدہ ملک میں اسٹاک لینے کی مشق ابھی شروع نہیں ہوئی ہے، اس کے بہت زیادہ امکانات ہیں کہ طالبان نے ان میں سے بیشتر اثاثوں پر قبضہ کرلیا ہوگا۔
مزید پڑھیں:افغانستان میں پھنسے بھارتیوں کو لے کر طیارہ گجرات کے جام نگر پہنچا
- Taliban: عام معافی کا اعلان، خواتین سے حکومت میں شامل ہونے اپیل کی
- بھارت نے کابل سے سفارتی عملے کو فوری واپس بلانے کا اعلان کیا
اس بات کو ایسے سمجھ سکتے ہیں کہ امریکہ کی قیادت میں نیٹو کے افغانستان سے انخلا کے بعد طالبان کو تھالی میں سب سجا سجایا مل گیا، جس کے بارے میں باغیوں کی اس طرح کی تنظیم نے شاید ہی کبھی اپنے خواب میں سوچا ہوگا۔ ایک بہترین فضائیہ، پیشہ ورانہ طور پر تربیت یافتہ اور اچھی ہتھیاروں سے لیس فوج اور جدید ترین فوجی اڈوں کو ان کے حوالے کردیا گیا ہے۔