وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعے کی فصیل سے قومی پرچم ترنگا لہرایا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے صبح 7.30 بجے اپنا خطاب شروع کیا۔ ان کے خطاب کی دس اہم باتیں درج ذیل ہیں:
1- انہوں نے اپنے خطاب میں سب سے پہلےملک کے بہادر سپاہیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ مہاتما گاندھی، جواہر لال نہرو، ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کا نام بھی لیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے خاص طور پر آسام ، مہاراشٹر اور ملک کے دیگر علاقوں کے عظیم انسانوں کا نام لیا اور انھیں خراج تحسنین پیش کیا۔ اس کے ساتھ تینوں فوجوں کے جوانوں کو بھی سلامی دی گئی۔
2- پی ایم مودی نے ڈاکٹروں ، طبی کارکنان ، صفائی ستھرائی کے کارکنان، ویکسین بنانے والوں اور تمام صحت کی دیکھ بھال اور فرنٹ لائن ورکرز کو کورونا وائرس کے دوران ان کی مسلسل خدمات کے لیے شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعظم مودی نے ملک کے نوجوان نسل کا حوصلہ بڑھانے والے ٹوکیو اولمپکس کے کھلاڑیوں کا بھی تالیوں کے ساتھ خیرمقدم کیا۔
3- پی ایم مودی نے کہا کہ خاندانوں کی تقسیم کی وجہ سے کسانوں کی زمین چھوٹی ہوتی جا رہی ہے، ملک کے 80 فیصد کسان ایسے ہیں جن کے پاس دو ہیکٹر سے کم زمین ہے۔ وہ توجہ جو چھوٹے کسانوں پر ہونی چاہیے تھی وہ نہیں نہیں ہوپارہا ہے۔ زرعی اصلاحات اسی سمت میں ایک قدم ہے۔ایم ایس پی کو ڈیڑھ گنا بڑھانے، کسان کریڈٹ کارڈ ، فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن جیسی کوششوں سے چھوٹے کسانوں کی طاقت میں اضافہ ہوگا۔ چھوٹے علاقوں تک گودام بنائے جائیں گے۔ پی ایم کسان سمان ندھی یوجنا سے 10 کروڑ خاندانوں کو مدد دی جا رہی ہے۔
4- پی ایم مودی نے کہا کہ ہم کورونا ویکسین کے لیے کسی دوسرے ملک پر انحصار نہیں کر رہے ہیں۔ اگر بھارت کی اپنی ویکسین نہ ہوتی تو کیا ہوتا؟ پولیو ویکسین کے حصول کے لیے بہت زیادہ محنت درکار تھی۔ دنیا کا سب سے بڑا ویکسینیشن پروگرام ملک میں جاری ہے۔54 کروڑ سے زائد ویکسین کی خوراکیں دی گئی ہیں۔ انہوں نے کو وِن پروگرام کو بھی سراہا۔کورونا وبا کے وقت 80 کروڑ لوگوں کو مفت اناج دیا گیا اور گھروں کے چولہے روشن رکھے۔
5- دنیا کے دیگر حصوں کی بنسبت ہندوستان میں کورونا سے لوگ کم متاثر ہیں۔ ہم زیادہ شہریوں کو بچانے میں کامیاب رہے ہیں لیکن یہ پیٹھ پر تھپکی دینے کی بات نہیں ہے۔ یہ کہنا ہے کہ کورونا کوئی چیلنج نہیں تھا ، یہ ایک ایسا نظام بن جائے گا جو ہمارے آگے کے راستے بند کردے گا۔پی ایم مودی نے ان یتیم بچوں کا بھی ذکر کیا جن کے سروں سے والدین کے سائے کورونا کے دوران اٹھ گئے۔