اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

تنزیلہ پروین دھولیہ شہر کی پہلی مسلم طالبہ رائفل شوٹر

آج کے ترقی یافتہ دور میں خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ ہر شعبے میں اپنی خدمات اور فن کا لوہا منوارہی ہیں۔ مسلم خواتین مذہب و تہذیب کی پاسداری کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں اپنے والدین، اپنے شہر اور اپنے ملک کا نام روشن کررہی ہیں۔ ایئر رائفل شوٹنگ اسپورٹس دنیا میں مشہور ہے اور اولمپکس کھیلوں میں بھی شامل ہے۔

By

Published : Oct 14, 2021, 1:02 PM IST

Tanzeela Parveen is Dhulia's first Muslim rifle shooter student.
تنزیلہ پروین دھولیہ شہر کی پہلی مسلم طلبہ رائفل شوٹر

ریاست مہاراشٹر کے صنعتی شہر دھولیہ میں واقع میونسپل کالونی علاقے سے تعلق رکھنے والی انصاری تنزیلہ پروین جو اصلاح البنات اردو گرلز ہائی اسکول میں نویں جماعت میں زیر تعلیم ہیں۔ انہوں نے گزشتہ دنوں پرم ویر رائفل و پستول اسپورٹس کے زیر اہتمام اوپن ضلع سطح پر منعقدہ ’’ایئر رائفل شوٹنگ ‘‘ مقابلے میں شرکت کی۔ تنزیلہ پروین نے دس میٹر کی لمبائی والی ایئر رائفل شوٹنگ ٹرائل میں 20 شاٹ کے مقابلے میں 200 میں سے 127 پوائنٹس حاصل کرکے ضلعی سطح کے اوپن مقابلے میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ بعد ازاں کلاس ٹیچر صفیہ اصلاح البنات اردو گرلز ہائی اسکول اور والد محمد طارق کے زیر تربیت تنزیلہ پروین نے ایک قابل ایئر رائفل شوٹر کا خطاب اپنے نام کیا۔

تنزیلہ پروین دھولیہ شہر کی پہلی مسلم طالبہ رائفل شوٹر

اس تعلق سے تنزیلہ پروین نے نمائندۂ ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس نے تقریباً پانچویں جماعت سے ہی رائفل شوٹر کی ٹریننگ کرنا شروع کردیا تھا اور ان کی کلاس ٹیچر صفیہ نے اس کھیل کے تعلق سے مکمل رہنمائی کی تھی۔ تنزیلہ نے کہا کہ وہ اپنے والد کی نگرانی میں رائفل شوٹنگ کی ٹریننگ حاصل کرتی ہیں کیونکہ ان کے والد محمد طارق رائفل شوٹنگ میں ماہر ہیں اور معاشی حالات کے پیش نظر وہ رائفل شوٹر کی مشق قومی سطح کے اصول و ضوابط کے مطابق اپنے گھر پر ہی کرتی ہیں۔

تنزیلہ پروین دھولیہ شہر کی پہلی مسلم طلبہ رائفل شوٹر

تنزیلہ پروین نے دوران گفتگو بتایا کہ ان کے والد نے اپنی موٹر سائیکل کو فروخت کرکے انہیں ایئر رائفل خرید کردی تھی۔ اس کے علاوہ انہوں نے مستقبل کے عزائم پر مشتمل روشنی ڈالی کہ وہ اس کھیل میں قومی وبین الاقوامی سطح پر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرکے سول سروسز کی اسپورٹس آسامیوں پر فائز ہونا چاہتی ہے۔ تنزیلہ پروین نے بتایا کہ دوران ٹریننگ اور مقابلوں میں بھی اسلامی شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے کھیل کر انہیں بہت خوشی محسوس ہوئی اور انہیں بچپن سے ہی اسپورٹس میں دلچسپی رہی ہے۔

تنزیلہ پروین دھولیہ شہر کی پہلی مسلم طلبہ رائفل شوٹر

یہ بھی پڑھیں:مالیگاؤں: جاںباز شکیل تیراک ایوارڈ سے سرفراز

تنزیلہ پروین دھولیہ شہر کی پہلی مسلم طلبہ رائفل شوٹر

کلاس ٹیچر صفیہ نے بتایا کہ تنزیلہ کی اس کھیل میں دلچسپی کو دیکھتے ہوئے اصلاح البنات اردو گرلز ہائی اسکول کے مینجمنٹ و ذمہ داران نے رائفل شوٹر کی ٹریننگ اور مقابلے میں شرکت کرنے کے لیے مکمل تعاون کیا۔ ایک سوال کے جواب میں محمد طارق نے بتایا کہ رائفل شوٹنگ کے لیے ایک مخصوص ڈریس کوڈ ہوتا ہے لیکن تنزیلہ کی امنگ اور صلاحیت کو دیکھتے ہوئے حجاب میں رہتے ہوئے کھیلنے کا موقع دیا گیا۔ انہوں نے رائفل شوٹنگ کی ٹریننگ کے تعلق سے بتاتے ہوئے کہا کہ ان کا مکان 60×12 کا ہے اور رائفل شوٹر کے لیے 10 میٹر کی دوری ضروری ہوتی ہے۔ اس لئے تنزیلہ گھر پر ہی ان کی نگرانی میں بہتر طریقے سے مشق کرتی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details