اندور: مدھیہ پردیش حکومت نے ریاست کے چار بڑے شہروں میں تندو و بھٹی پر پابندی لگادی ہے، جس کے سبب کھانے کے شوقین لوگوں میں تشویش پائی جارہی ہے۔ حکومت نے تندور جلانے پر پابندی کی وجہ فضائی آلودگی بتائی ہے۔ سرکار کی طرف سے پابندی کے فرمان کے بعد ریاست میں تندور جلانے کو لے کر سیاست شروع ہوگئی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی کے معاملے میں صرف تندور کو ہی کیوں ہدف بنایا گیا؟ کانگریس بھی اس سوال کے ساتھ حکومت کے فیصلے کا مذاق اڑا رہی ہے۔ ساتھ ہی تندور و بھٹی پر پابندی کی وجہ سے ریسٹورنٹ میں تندور کی عدم دستیابی کی وجہ سے تندوری روٹی کا ذائقہ بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔
مدھیہ پردیش میں ہوا کے معیار کے انڈیکس کو بہتر بنانے کے لیے فرٹیلائزر اینڈ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ نے اندور، بھوپال، گوالیار، جبل پور جیسے بڑے شہروں میں تندوروں اور بھٹیوں کے جلانے پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے۔ ہوٹل اور ریسٹورنٹ چلانے والے اس فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ اندور میونسپل کارپوریشن نے اب شہر میں اس حکم کو سختی سے نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری طرف اس فیصلے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کانگریس نے ریاستی حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ تندور اور بھٹی سے پہلے شہروں میں آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں اور صنعتوں پر توجہ دیں۔ دراصل ریاستی حکومت کے اس فیصلے کے پیچھے یہ منطق ہے کہ تندور میں کوئلہ اور لکڑی کا دھواں آلودگی کا سبب بنتا ہے۔ اس بارے میں کارپوریشن کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ تندور کی روٹیوں میں کاربن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور یہ صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس لیے تندور کے بجائے اب الیکٹرک یا ایل پی جی چولہا لگانا چاہیے۔