طالبان نے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے کابل ہوائی اڈے سے گھریلو اور بین الاقوامی پروازیں دوبارہ شروع کرنا چاہتا ہے۔
طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے کہا کہ کابل ایئرپورٹ سے پروازیں دوبارہ شروع کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔ ہمارا مقصد گھریلو اور بین الاقوامی پروازیں بحال کرنا ہے۔ بین الصوبائی گھریلو پروازوں کو تجارتی نقطہ نظر سے دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم ان پروازوں کو جلد از جلد شروع کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔
امریکہ نے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا اور 20 سالہ مشن کے خاتمے کا اعلان کیا ہے اور اسی کے ساتھ کابل ہوائی اڈہ طالبان کے مکمل کنٹرول میں آگیا ہے۔
انخلا کے آپریشن کی نگرانی کرنے والے جنرل میکنزی کے مطابق افغانستان سے ایک لاکھ 23 ہزار عام شہریوں کو نکالا گیا لیکن طالبان کے کابل پر کنٹرول سنبھالنے سے ایک دن قبل یعنی 14 اگست سے اب تک امریکہ نے کابل سے 79 ہزار لوگوں کو نکالا ہے جن میں 6000 امریکی شہری بھی شامل ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی افغانستان سے خطرناک انخلا کے لیے اپنے کمانڈروں کا شکریہ ادا کررتے ہوئے کہا کہ اب افغانستان میں ہماری 20 سالہ فوجی موجودگی ختم ہو چکی ہے۔