کورونا وائرس سے متاثرہ شخص کے جسم میں ابتدائی علامات میں کھانسی سب سے زیادہ عام ہوتی ہے لیکن زیادہ تر لوگ اسے بخار اور سردی کی کھانسی سمجھتے ہیں جس کے بعد وہ شخص ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ہی سردی کی دوا لے لیتا ہے۔
کورونا دور میں ڈاکٹر کے مشورہ کے بغیر دوا لینا مہلک ثابت ہوسکتا ہے اس طرح سے دوا لینے سے جسم پر مضر اثرات بھی مرتب ہوسکتے ہیں، خاص طور پر کورونا کے اس دور میں کووڈ۔19 پر پوری دنیا میں ریسرچ کیا جارہا ہے جن میں سے کچھ تحقیقات سے اس چیز کا انکشاف ہوا ہے کہ کورونا انفیکشن کے ابتدائی مراحل میں کھانسی کی دوا لینا کووڈ کے مرض میں اضافہ کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کھانسی کی دوائی میں ڈیکسٹرومتھورفن کیمیکل کا استعمال ہوتا ہے جو کورونا میں اضافہ کرسکتا ہے، خاص بات یہ ہے کہ یہ کمپاؤنڈ دنیا بھر میں استعمال ہونے والے بہت سارے کف سیرپ میں استعمال ہوتا ہے۔ ہمارے ملک میں خاص طور پر چھتیس گڑھ جیسی ریاست میں ڈاکٹر سے مشورہ لیے بغیر یا نسخے کے بغیر ہی دوا لینے کا رواج بہت عام ہوگیا ہے، لوگ معمولی کھانسی اور سردی یا بخار کی صورت میں براہ راست میڈیکل سے دوا خریدتے ہیں جس کے مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
کورونا کے دور میں یہ عادت متعدد دفعہ بغیر علم کے جسم میں وائرس کے حملے میں اضافے کے لیے اہم ثابت ہوتا ہے، ڈاکٹرز اس تعلق سے بار بار اس بات سے آگاہ کر رہے ہیں کہ ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر دوائیں لینا کورونا بحران میں خطرہ مول لینے جیسا ہے۔
دارالحکومت رائے پور میں کچھ میڈیکل اسٹور صارفین کو اس بارے میں آگاہ کر رہے ہیں لیکن زیادہ تر میڈیکل ڈاکٹروں کے نسخے کے بغیر بھی دوائیں فروخت کررہے ہیں۔اس وقت ملک میں کورونا مریضوں کی تعداد جس تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے اس کی سب سے بڑی وجہ یہ بھی ہے کیونکہ اسپتالوں کی کمی اور جانچ کی رپورٹ موصول ہونے میں تاخیر کی وجہ سے لوگ قریب کے میڈیکل سے ہی مشورہ لیکر اپنا علاج شروع کردیتے ہیں۔