قومی دارالحکومت دہلی کے مسلم اکثریتی علاقہ جامعہ نگر کے شاہین با غ میں واقع کربس اسپتال میں ایک مزدور کی مشتبہ موت پر زبردست ہنگامہ ہوگیا۔ اسپتال پر حقائق چھپانے اور مزدوروں کو گمراہ کرنے کا الزام ہے، ساتھ میں علاقے کے موجودہ کونسلر واجد خان کے کردار پر بھی سوال کھڑے ہورہے ہیں۔ Suspected Death Of A Labour
اطلاعات کے مطابق جامعہ نگر کے جوہری فارم میں بہرائچ کے رہنے والا لال موہنی عرف سورج نامی نوجوان، پرانے مکان کو منہدم کرنے کے دوران پہلی منزل پر زینہ گرنے سے شدید زخمی ہوگیا۔
شاہین باغ کے کربس اسپتال میں مزدور کی مشتبہ موت پر ہنگامہ
اسکو قریب میں واقع ہولی فیملی اور الشفا اسپتال میں داخل کرانے کے بجائے شاہین باغ کے کربس اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ شام کو جب مزدور اپنے کمرے پر نہیں پہنچا تو ان کے ساتھیوں نے اس کی تلاش شروع کی۔ بعدازاں اس کے ٹھیکے دار مشتاق سے رابطہ کیا تو اس نے بھی گول مول جواب دے کر معاملے کو ٹالنے کی کوشش کی۔ اس کی اطلاع جامعہ نگر کے کانگریس پارٹی کے سرگرم کارکنان عبدالوہاب ملک اور ایڈوکیٹ عارفہ خانم کو ہوئی تو وہ اپنے حامیوں کے ساتھ کربس اسپتال پہنچ گئے۔
انہوں نے اسپتال میں مزدور کے بارے میں جانکاری حاصل کی تو انہیں گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی اور کہا کہ یہاں پر ایسا کوئی مزدور داخل نہیں ہوا ہے۔ کافی ہنگامے کے بعد آخر کار اسپتال نے آئی سی یو میں مزدور کے داخل ہونے کی بات قبول کی۔
مزید پڑھیں:۔Jaipur Building Collapse: جے پور میں زیر تعمیر مکان منہدم، ایک مزدور ہلاک، دو زخمی
ایڈوکیٹ عارفہ خانم اور عبدالوہاب ملک نے مزدور سے ملنے کی خواہش ظاہر کی تو یہاں بھی کربس اسپتال والوں نے آئی سی یو میں جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ بعد ازاں پولس کو اطلاع دی گئی رات تقریباً ایک بجے پولس نے کربس اسپتال سے لاش کو اپنے قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لئے ایمس روانہ کردیا۔
ایڈوکیٹ عارفہ خانم نے بتایا کہ مزدور مشتاق ٹھیکے دار کو پکڑ کر شاہین باغ تھانہ لے جارہے تھے کہ وارڈ نمبر102-S کے کونسلر واجد خان کے غنڈوں نے مزدوروں پر حملہ کرکے مشتاق ٹھیکے دار کو چھڑا لیا اور دھمکی بھی دی۔ وہیں متاثرہ کے اہل خانہ کو 6 لاکھ روپے دے کر معاملہ کو رفع دفع کرنے کا بھی الزام ہے۔
عارفہ خانم نے الزام لگایا کہ یہ معاملہ بے حد حساس ہے۔ ایسے کیسز میں ایف آئی آر درج کرائی جاتی ہے۔ آخر کربس اسپتال نے ایسا کیوں نہیں کیا اور حقائق کو چھپائے رکھا۔ مقامی کونسلر عبد الواجد خان سے فون پر بات کی تو انہوں نے ان الزامات کی سختی سے تردیدکی اور کہاکہ ہم باہر تھے اور ہمارا ان معاملوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
واضح رہے کہ شاہین باغ میں کربس ایک بڑاملٹی اسپیشلسٹ اسپتال ہے اور یہاں پر علاقے کے زیادہ ترمسلم تعلیم یافتہ لوگ علاج کراتے ہیں لیکن اس طرح کے معاملے اگر ہوتے رہے تو پھر مقامی لوگوں کا اسپتال پر سے اعتماد اٹھنے لگے گا اور مجبوراً دوسرے اسپتالوں کا رخ کرنے لگیں گے۔