نئی دہلی: سپریم کورٹ سیاسی پارٹیوں کو عطیات سے متعلق انتخابی بانڈ اسکیم کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر مارچ کے تیسرے ہفتے میں سماعت کرے گی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا نے منگل کے روز ایک حکم جاری کیا، جس میں متنازعہ انتخابی بانڈ اسکیم کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت کے لیے اس سال مارچ کے تیسرے ہفتے میں معاملے کو درج کرنے کی ہدایت دی ہے۔ مالیاتی ایکٹ 2016 اور 2017 کے ذریعے مختلف قوانین میں کی گئی کم از کم پانچ ترامیم کو چیلنج کرنے والی متعدد درخواستیں عدالت عظمیٰ میں زیر التوا ہیں۔
Electoral Bond Scheme سپریم کورٹ میں انتخابی بانڈ اسکیم پر حتمی سماعت مارچ میں ہوگی
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ نے کہا کہ پہلی عرضی الیکٹورل بانڈ اسکیم کو چیلنج ہے، اس سے متعلق درخواستوں پر آخری سماعت مارچ کے تیسرے ہفتے میں ہوگی۔
درخواست گزاروں کا دعویٰ ہے کہ اس ترمیم سے سیاسی جماعتوں کو چندہ دینے کے لیے لامحدود اور غیر منظم فنڈز کا دروازہ کھل گیا ہے۔ ان درخواستوں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں کو الیکٹورل بانڈز کے ذریعے ملنے والے عطیات کا ذریعہ معلوم نہیں ہے، یہ جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے، جبکہ مرکزی حکومت نے اس اسکیم کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک شفاف اسکیم ہے، اس سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ انتخابی بانڈز سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں۔ درخواست گزاروں میں اے ڈی آر اور کامن کاز اور جیا ٹھاکر شامل ہيں، جنہوں نے انتخابی بانڈ اسکیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ واضح رہے 2017 میں مرکزی حکومت نے سیاسی فنڈنگ کے عمل کو صاف کرنے کے نام پر الیکٹورل بانڈز ایکٹ نافذ کیا۔ اس کے تحت ہر سہ ماہی کے پہلے 10 دنوں میں اسٹیٹ بینک کی منتخب برانچ سے بانڈز خرید کر سیاسی جماعتوں کو عطیہ کرنے کا انتظام ہے۔ عطیہ دینے والے کا نام بانڈ پر ظاہر نہیں ہوتا۔