سرینگر: سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر میں اسمبلی اور لوک سبھا کے حلقوں کو دوبارہ ترتیب دینے کے لیے حد بندی کمیشن کی تشکیل کے حکومت کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی کو مسترد کر دیا۔ واضح رہے کہ حدبندی کمیشن سے متعلق کیس کی سماعت گذشتہ دو برسوں سے جاری تھی۔ حدبندی کمیشن کے خلاف سرینگر کے دو سیاسی رہنماؤں نے سپریم کوٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ عبدالغنی خان اور ڈاکٹر محمد ایوب متو نے حدبندی کمیشن کو چیلنج کیا تھا۔ یہ دونوں کانگرس کے کارکنان تھے۔ تاہم ڈاکٹر محمد ایوب متو بعد میں عام آدمی پارٹی میں شامل ہو گئے تھے۔ دونوں مذکورہ رہنماؤں نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ آئین کے دفعہ 170 کے مطابق حدبندی سنہ 2026 کے بعد کی جائے گی لیکن جموں کشمیر میں چھ برس قبل حدبندی کرنا آئین اور قوانین کے خلاف ہے۔
واضح رہے کہ حدبندی کمیشن نے جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوں کا نقشہ تبدیل کرکے سات نئے حلقوں کا قیام کیا۔ ان میں جموں صوبے میں چھ اور کشمیر میں ایک نئی اسمبلی سیٹ کا قیام کیا ہے۔ کمیشن نے کشمیری پنڈتوں کے لیے اسمبلی میں دو سیٹوں کو مختص رکھنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس کے علاوہ جموں صوبے میں آباد مغربی پاکستان کے مہاجرین کے لیے بھی دو سے چار سیٹوں کو مختص کرنے کی سفارش کی ہے۔