نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آگرہ کے تاج محل کمپلیکس میں شیو مندر ہونے کے دعوے کی سچائی کا پتہ لگانے کے لیے جانچ کی ہدایت دینے کی درخواست کو جمعہ کو خارج کر دیا۔ جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس ایم ایم سندریش کی بنچ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی رجنیش سنگھ کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ غلط نہیں ہے۔SC Dismisses plea seeking fact finding inquiry
الہ آباد ہائی کورٹ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی ایودھیا یونٹ کے میڈیا انچارج ہونے کا دعوی کرنے والے رجنیش سنگھ کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی پر غور کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ اس کے کون سے قانونی یا آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ لہٰذا ہائی کورٹ آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت کوئی حکم جاری نہیں کر سکتا۔
ہائی کورٹ نے درخواست گزار کی اس درخواست کو بھی مسترد کر دیا تھا کہ وہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو جانچ کے ساتھ تاج محل کمپلیکس کے 22 کمروں کو کھولنے کی ہدایت دیں۔ درخواست گزار نے دعویٰ کیا تھا کہ تاج محل کی چار منزلہ عمارت کے بالائی اور نچلے حصے میں 22 کمرے تھے جو بند ہیں۔ ان کمروں کے بارے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ شیو مندر ہیں۔
درخواست گزار نے ہائی کورٹ کے سامنے دلیل دیتے ہوئے کہا تھا کہ کچھ ہندو گروپ کی جانب سے تاج محل میں ایک پرانے شیو مندر ہونے کا دعوی کیا گیا ہے۔ یہ مندر تیجو مہالیہ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ درخواست گزار نے یہ بھی دلیل دی کہ مندر ہونے کے دعوے کی مبینہ طور پر کئی مورخین نے بھی تائید کی ہے۔
Supreme Court On Taj Mahal سپریم کورٹ نے تاج محل میں شیو مندر کا پتہ لگانے کی جانچ اپیل مسترد کی
سپریم کورٹ نے آگرہ کے تاج محل کمپلیکس میں شیو مندر ہونے کے دعوے کی سچائی کا پتہ لگانے کے لیے جانچ کی ہدایت دینے کی درخواست کو جمعہ کو خارج کر دیا۔ درخواست گزار نے دعویٰ کیا تھا کہ تاج محل کی چار منزلہ عمارت کے بالائی اور نچلے حصے میں 22 کمرے تھے جو بند ہیں۔ ان کمروں کے بارے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ شیو مندر ہیں۔SC Dismisses plea seeking fact finding inquiry
Etv Bharat