عدالت نے کامرا سے چھ ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے اور پوچھا ہے کہ آخر ان کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ کیوں نہیں درج کیا جائے۔ تاہم کامرا کو ذاتی پیشی سے مستثنیٰ کردیا گیا تھا۔
آپ کو بتا دیں کہ کنال کامرا نے اپنے سپریم کورٹ کے ذریعے ارنب گوسوامی کو ضمانت دیے جانے کے بعد کورٹ کے فیصلے پر شدید نکتہ چینی کی تھی جس کے بعد ان کے خلاف وکلا نے توہین عدالت کا مقدمہ درج کرایا تھا۔
اس ماہ کے شروع میں کے کے وینوگوپال نے رچیتا تنیجا کے سپریم کورٹ پر بنائے گئے کارٹون کے خلاف عدالت توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے پر رضامندی دی تھی، کارٹونسٹ نے ایک ٹویٹ کیا تھا جسے وینوگوپال نے کہا تھا کہ ملک کی اعلیٰ عدالت کے خلاف 'بھدا طنز' اور 'عدلیہ پر حملہ اور اس کی توہین' ہے۔
اپنے ٹویٹس میں رچیتا تنیجا نے ارنب گوسوامی کی ضمانت منظور کرنے کے بعد سپریم کورٹ پر ایک کارٹون بنایا تھا، اس کے علاوہ بھی دوسری عکاسی تھیں جہاں اعلیٰ عدالت کا ذکر تھا جس کے بعد قانون کے ایک طالب علم کی جانب سے ان کے خلاف توہین عدالت کا کیس چلانے کی اپیل کی گئی۔
واضح ہو کہ کسی شخص کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کے لیے اٹارنی جنرل یا سالیسیٹر جنرل کی رضامندی ضروری ہے۔