نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کو مرکز اور ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کو 2016 کے نوٹ بندی کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی 50 سے زیادہ عرضیوں پر تفصیلی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی۔Supreme Court On Demonetization
جسٹس ایس عبدالنذیر، جسٹس بی۔ آر گوئی، جسٹس اے۔ایس بوپنا، جسٹس وی راما سبرامنیم اور جسٹس بی۔ وی ناگارتنا کی بنچ نے حکومت اور عرضی گزاروں کے دلائل سننے کا یہ حکم جاری کیا۔
جسٹس ایس. عبدالنذیر کی صدارت والی پانچ ججوں کی بنچ نے مرکزی حکومت سے کہا کہ وہ آر بی آئی کو مرکز کے خط، آر بی آئی بورڈ کے فیصلے اور نوٹ بندی کے اعلان سے متعلق دستاویزات تیار رکھے۔
بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل کے ذریعہ اٹھائے گئے سوالات پر واضح کیا کہ یہ عدالت حکومت کی پالیسیوں کے عدالتی نظرثانی پر اپنی حد سے واقف ہے۔ عدالت نے کہا کہ عرضی گزاروں کا بنیادی اعتراض یہ ہے کہ آر بی آئی ایکٹ کی دفعہ 26 ہے (جو مرکز کو خصوصی مالیت کے کرنسی نوٹوں کو مکمل طور پر منسوخ کرنے کے لئے مجاز نہیں کرتا ہے)۔ پچاس درخواست گزاروں نے اپنی عرضی میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ حکومت کے پاس ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے کرنسی نوٹ منسوخ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔