نئی دہلی: ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں ججوں کی تقرری میں تاخیر پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے جمعہ کو مرکزی حکومت سے وضاحت طلب کی۔جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ابھے ایس اوکا پر مشتمل بنچ نے ایڈوکیٹ ایسوسی ایشن آف بنگلورو کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کالجیم کی طرف سے بھیجے گئے ناموں کو زیر التوا رکھنا، ان کی منظوری نہ دینا اور کوئی نہیں وجہ بتانا اس معاملے میں ’’قابل قبول‘‘ نہیں ہے۔Supreme Court On Appointment Of Judges
سپریم کورٹ نے کچھ ناموں پر دوبارہ غور کرنے کے مطالبے پر بھی ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہ حکومت نے کالجیم کے بار بار دہرائے جانے کے باوجود ان ناموں کو منظور نہیں دی اور متعلقہ لوگوں نے اپنے نام واپس لے لیے۔ بنچ نے کہا کہ مرکزی حکومت کی منظوری کے لیے بھیجے گئے ناموں میں سے 11 زیر التوا ہیں۔ ان میں سے سب سے پرانا ستمبر 2021 کا بھی ہے۔
بنچ نے متعلقہ معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نہ تو ناموں کا تعین کرتی ہے اور نہ ہی اپنا اعتراض (اگر کوئی ہے) بتاتی ہے۔ حکومت کے پاس 10 نام زیر التوا ہیں، جن کا سپریم کورٹ کالجیم نے اعادہ کیا ہے۔ بنچ نے کہا، ' تقرری میں تاخیر سے عدالتیں متعلقہ شعبے کے نامور افراد کو شامل کرنے کا موقع کھو رہی ہیں۔ ناموں کو روکنا قابل قبول نہیں ہے۔'