اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Sulli Deals App Creator Sent to Police Custody: سلی ڈیل ایپ بنانے کا ملزم چار دن کی پولیس حراست میں بھیجا گیا - ایپ پر مسلم خواتین کی نیلامی کا معاملہ

'سلی ڈیلز' ایپ معاملے میں کلیدی ملزم اومکاریشور ٹھاکر(26) Sulli Deals App Creator Aumkareshwar Thakur نے اندور میں واقع آئی پی ایس اکیڈمی سے بی سی اے کیا ہے اور وہ مدھیہ پردیش کے اندور میں واقع نیویارک سٹی ٹاؤن شپ کا رہنے والا ہے۔

Sulli Deals App Creator Sent to Police Custody
سلی ڈیل ایپ بنانے کا ملزم 4 دن کی پولیس حراست میں بھیجا گیا

By

Published : Jan 10, 2022, 5:19 AM IST

نئی دہلی/ اندور:'سلی ڈیلز' ایپ معاملے میں کلیدی ملزم کو عدالت نے چار دن کی پولیس حراست میں بھیج دیا ہے۔ دہلی پولیس نے اتوار کو مسلم خواتین کے خلاف قابل اعتراض ایپ بنانے کے الزام میں مدھیہ پردیش کے اندور سے اومکاریشور ٹھاکر Sulli Deals App Creator Aumkareshwar Thakur نام کے ایک شخص کو گرفتار کیا۔

اس معاملے میں کارروائی کرنے والی پولیس Delhi Police on Sulli Deals App نے بتایا کہ 'سلی ڈیلز' ایپ کیس میں یہ پہلی گرفتاری ہے۔ اس موبائل ایپلیکیشن پر سینکڑوں مسلم خواتین کی تصاویر ان کی منظوری کے بغیر 'نیلامی' کے لیے رکھی گئی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ ملزم اومکاریشور ٹھاکر (26) نے اندور میں واقع آئی پی ایس اکیڈمی سے بی سی اے کیا ہے اور وہ نیویارک سٹی ٹاؤن شپ کا رہنے والا ہے۔

پولیس کے مطابق عدالت نے ملزم کو چار دن کی پولیس حراست میں بھیج دیا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ ملزم اومکاریشور ٹھاکر ایک ویب سائٹ بنانے والی کمپنی چلاتا ہے۔ اس کے پاس 7-8 ٹویٹر ہینڈل تھے اور وہ ٹوئٹر پر ایک گروپ کا حصہ تھا جس کے 8-12 ممبر تھے۔

دہلی کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی) کے پی ایس ملہوترا نے کہا کہ ابتدائی پوچھ گچھ کے دوران ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ وہ ٹوئٹر پر ایک ایسے گروپ کا رکن ہے جس کا استعمال مسلم خواتین کو بدنام کرنے اور انہیں 'ٹرول' کرنے کے لیے تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں:

پولیس افسر نے بتایا کہ "اس نےگٹ ہب پر کوڈ تیار کیا۔ گروپ کے تمام ممبران کو گٹ ہب تک رسائی حاصل تھی۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایپ شیئر کی تھی۔ مسلم خواتین کی تصاویر گروپ کے ارکان نے اپ لوڈ کی تھی۔

جانچ میں پتہ چلا ہے کہ ملزم ایٹ دی ریٹ گینگیسین ہینڈل استعمال کر تے ہوئے جنوری 2020 میں ٹریڈ مہاسبھا کے نام سے ٹوئٹر پر گروپ جوائن کیا تھا۔

پولیس نے بتایا کہ گروپ میں مختلف مباحثوں کے دوران اراکین نے مسلم خواتین کو ٹرول کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔

ڈی سی پی نے کہا، ’’کلیدی ملزم نے تسلیم کیا کہ اس نے گٹ ہب پر کوڈ/ایپ بنائی تھی۔ قابل اعتراض ایپ سلی ڈیلز پر ہنگامہ آرائی کے بعد اس نے اس سے متعلق تمام مواد کو سوشل میڈیا سے ہٹا دیا تھا۔

دہلی پولیس نے کہا کہ ایپ سے جڑے کوڈ/تصاویر کا پتہ لگانے کے لیے تکنیکی آلات کی جانچ کی جا رہی ہے۔

دہلی پولیس کے سائبر سیل کو نامعلوم افراد کی جانب سے ایک ایپ پر مسلم خواتین کی تصاویر اپ لوڈ کرنے کی شکایت موصول ہوئی تھی، جس کے بعد اس نے اس سلسلے میں کیس درج کیا تھا۔

دہلی پولیس کے تعلقات عامہ کے افسر چنمے بسوال نے پہلے کہا تھا، "نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل پر 'سلی ڈیلز' موبائل ایپلیکیشن کے بارے میں موصول ہونے والی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے تعزیرات ہند کی دفعہ 354-A کے تحت مقدمہ درج کیا گیا اور تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اسی درمیان اندور پولیس نے اتوار کو کہا کہ دہلی پولیس نے 'سلی ڈیلز' ایپ بنانے کے ملزم اومکاریشور ٹھاکر کی گرفتاری کے بارے میں ان کے ساتھ کوئی جانکاری شیئر نہیں کی۔

اندور کے پولس کمشنر ہری نارائن چاری مشرا نے پی ٹی آئی کو بتایا، ’’ہمیں میڈیا سے صرف اومکاریشور ٹھاکر نام کے شخص کی اندور سے سلی ڈیل کیس میں دہلی پولیس کے ذریعہ گرفتاری کے بارے میں معلوم ہوا ہے۔ دہلی پولیس نے اب تک اس سلسلے میں ہمارے ساتھ کوئی جانکاری باضابطہ طور پر شیئر نہیں کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'سلی ڈیلز' معاملے میں دہلی پولیس کے ذریعہ سرکاری معلومات کا اشتراک کرنے کے بعد، اندور پولیس بھی اس معاملے کی تحقیقات پر اپنی سطح پر غور کرے گی۔

وہیں اومکاریشور ٹھاکر کے والد نے دعویٰ کیا کہ ان کے بیٹے کو اس کیس میں پھنسایا جا رہا ہے۔ ٹھاکر کی گرفتاری کے بعد ان کے والد اکھلیش ٹھاکر نے اندور میں نامہ نگاروں سے کہا، ’’مجھے معلوم ہوا ہے کہ صرف ایک شخص کے بیان کی بنیاد پر میرے بیٹے کو گرفتار کر کے دہلی لے جایا گیا۔ میرے بیٹے کو پھنسایا جا رہا ہے اور بدنام کیا جا رہا ہے۔"

اسی طرح کی ایک "بلی بائی" ایپلیکیشن کے معاملے Bulli Bai App Caseمیں، دہلی پولیس نے ایک خاتون صحافی کی تصویر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے اور اپ لوڈ کرنے پر نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔

مزید پڑھیں:

دہلی پولیس نے کہا کہ آسام سے گرفتار نیرج بشنوئی 'بلی بائی' ایپ کا ماسٹر مائنڈ ہے اور اسی نے اس ایپ کو بنایا ہے۔ بشنوئی نے پوچھ گچھ کے دوران انکشاف کیا کہ وہ ٹوئٹر ہینڈل 'سلی ڈیلز' استعمال کرنے والے شخص سے بھی رابطے میں تھا، جس نے 'سلی ڈیلز' ایپ بنائی تھی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details