متنازع بیانات اور نظریات کی بنیاد پر ہمیشہ زیر بحث رہنے والے سینئر بی جے پی رہنما اور راجیہ سبھا رکن سبھرامنیم سوامی نے کہا ہے کہ 1999 میں انڈین ایئرلائنز کے طیارے کے ہائی جیک ہونے والے مسافروں کے بدلے افغانستان کے قندھار میں عسکریت پسندوں کی رہائی بھارت کی جدید تاریخ میں عسکریت پسندوں کے سامنے حکومت کی ''بدترین خودسپردگی'' رہی ہے۔
'بھارت میں انسانی حقوق اور دہشت گردی' کے نام سے لکھی گئی کتاب میں سوامی نے عسکریت پسندی اور ہندو قوم پرستی کے موضوعات کا احاطہ کیا ہے۔ کتاب میں بیان کیا گیا ہے کہ کیسے آئین کے مطابق اور سپریم کورٹ کی جانب سے منظور شدہ انسانی اور بنیادی حقوق سے ہم آہنگ معقول پابندیوں کے تحت عسکریت پسندی کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔
سوامی کے مطابق یہ امر تسلیم شدہ ہے کہ عسکریت پسندی کو روکنے کے لیے بھارت کو ایک قوم کی شکل میں اپنی شناخت کے تصور کو فروغ دینا چاہیے۔ انکا استدلال ہے کہ 'اس شناخت کے ذریعے انسانی حقوق کی بنیادی تشریح وضع کی جاسکتی ہے جس کے بعد ہی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی بنائی جا سکتی ہے‘‘۔
ہر آنند پرکاشن کی طرف سے شائع ہونے والی کتاب میں کہا گیا ہے کہ 'جو قومیں ٹکڑے ٹکڑے ہو گئیں، ان کے مخالفین ہمیشہ متحد رہے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قومی اتحاد کا بنیادی عنصر 'ہم کون ہیں' کا ہمارا تصور ہے۔