علیگڑھ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سر سید ہال کے پراکٹر آفس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، جس میں پولیس کے ہال میں بغیر اجازت داخل ہونے کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے طلبہ نظر آئے۔ اس تعلق سے یونیورسٹی کے پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے پورے معاملہ کی وضاحت کی۔ یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے اس پورے معاملے کی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ پر علیگڑھ انتظامیہ کے اعلی عہدیدارن سے بات ہوئی ہے۔ انہوں نے ہمیں یقین دہانی کروائی ہے کہ مستقبل میں ایسا اب کبھی نہیں ہوگا۔ پولیس کے ساتھ پراکٹوریئل ٹیم کی غیر موجودگی سے طلباء پریشان تھے۔ اسی لئے انہوں نے پراکٹر دفتر پر آکر اپنا احتجاج درج کروایا تھا۔ طلباء کو سمجھا دیا گیا ہے اور یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ مستقبل میں ایسا بالکل نہیں ہوگا۔ پراکٹر نے بتایا کہ پولیس کے داخل ہونے کی اطلاع ہمارے پاس نہیں تھی جیسے ہی ہمیں اطلاع ملی ہم پراکٹر دفتر پہنچے اور طلباء کو سمجھایا۔
Police Enter in AMU Hall اے ایم یو میں بغیر اطلاع کے پولیس کے داخلہ کے خلاف طلبہ کا مظاہرہ - اے ایم یو میں بغیر اطلاع کے پولیس داخل
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں بغیر اطلاع کے پولیس کے داخلہ کے خلاف طلبہ نے مظاہرہ کیا، جس پر پراکٹر نے طلبہ کو یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ایسا کبھی نہیں ہوگا۔Students protest after police enter in amu hall
واضح رہے کہ اے ایم یو کے سر سید ہال میں 27 جنوری کی رات تقریبا 3 بجے یونیورسٹی انتظامیہ کی اجازت کے بغیر پولیس ہال میں داخل ہوئی تھی، جس کی طلباء نے مخالفت کرتے ہوئے نعرے بازی کی اور احتجاج درج کروایا۔ وائرل ویڈیو میں طلباء یونیورسٹی پراکٹر دفتر کے باہر پولیس کے خلاف نعرے بازی کرتے نظر آرہے ہیں۔ طلباء نے دیر رات ہی بڑی تعداد میں پراکٹر دفتر پہنچ کر احتجاج درج کروایا تاکہ مستقبل میں اس کو دوہرایا نہ جاسکے۔
مزید پڑھیں:۔AMU Viral Video اے ایم یو میں مبینہ نعرے بازی کے معاملے میں طالب علم کے خلاف مقدمہ درج
طلباء کا کہنا ہے پولیس ہال میں اس وقت داخل ہوئی جب طلباء اپنے اپنے کمروں میں سو رہے تھے اور پولیس کے ساتھ پراکٹوریئل ٹیم کی غیر موجودگی نے ہمیں حیران کردیا تھا۔ اس سے قبل ایسا کبھی نہیں ہوا جس سے اب ہم اپنے آپ کو محفوظ محسوس نہیں کر رہے ہیں۔ طلباء نے یونیورسٹی انتظامیہ کے حفاظتی انتظامات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس طرح کبھی بھی پولیس کسی بھی طالب علم کو حراست میں لے کر جا سکتی ہے۔