دہلی:سنہ 2019 آج ہی کے دن یعنی 15 دسمبر کو دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں داخل ہو کر طلباء پر بری طرح سے لاٹھی چارج کیا تھا۔ پولیس کی اس مبینہ زیادتی کو آج تین برس مکمل ہوچکے ہیں۔ اس مبینہ زیادتی کی چہار جانب سے مذمت بھی کی گئی تھی۔ Lathi charge at Students of Jamia Millia Islamia
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کی زیادتی مرکز کی بی جے پی حکومت ک جانب سے شہریت ترمیمی قانون بنائے جانے کے بعد ملک بھر میں احتجاج کی لہر اٹھی تھی اور درجنوں شہروں میں پُرامن مظاہرے بھی ہوئے تھے جس میں دہلی کے شاہین باغ اور جامعہ ملیہ اسلامیہ نے بین الاقوامی سطح پر سُرخیاں بٹوری تھیں۔ Shaheen Bagh Protest دراصل مرکزی حکومت کی جانب سے بنائے گئے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کر رہے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء دہلی پولیس کے تشدد کا نشانہ بنے تھے اور پولیس نے انہیں بری طرح پیٹا تھا جس میں متعدد طلباء شدید زخمی ہوئے تھے۔ Protest Against CAA
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر دہلی پولیس کے تشدد کی تصویر بہار کے سمستی پور سے تعلق رکھنے والے جامعہ میں ایل ایل ایم، سالِ آخر کے طالب علم منہاج الدین کیمپس میں پولیس کی کارروائی کے دوران زخمی ہوئے تھے جس کی وجہ سے وہ ایک آنکھ سے محروم ہوگئے۔ منہاج الدین نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ لائبریری کے ابن سینا بلاک میں مطالعہ کر رہے تھے کہ 20 تا 25 پولیس اہلکاروں نے وہاں آکر طلباء پر لاٹھیاں برسانی شروع کر دیں۔ ان پر بھی لاٹھیاں پڑیں جس سے ان کے ایک آنکھ کی بینائی جاتی رہی۔ اس معاملے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پراکٹر وسیم احمد خان نے کہا کہ تھا کہ پولیس زبردستی جامعہ کے کیمپس میں داخل ہوئی تھی اور طلباء و دیگر اسٹاف کو پیٹا تھا۔ Delhi Police Violence in Jamia Millia Islamia
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل پیش کیا تھا جس میں پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کی چھ اقلیتوں ہندو، سکھ، بودھ، پارسی، جین اور مسیحی مذہب کے لوگوں کو بھارت کی شہریت دینے کی بات کہی گئی تھی جبکہ مسلمانوں کو اس سے باہر رکھا گیا۔ یہ بل آسانی کے ساتھ منظور بھی ہوگیا تاہم امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ راجیہ سبھا میں یہ بل منظور نہیں ہو سکے گا۔ چونکہ بل کی منظوری کے لیے جو نمبرز درکار تھے، وہ برسراقتدار جماعت کے پاس موجود نہیں تھے اس کے باوجود راجیہ سبھا میں یہ بل نہ صرف آسانی سے منظور ہوگیا بلکہ اس پر صدر رام ناتھ کووند نے دستخط کرکے اسے باضابطہ قانونی شکل دے دی۔
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج قانون بننے کے بعد پورے ملک میں احتجاج کی لہر اٹھی اور ہر شہر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہونے شروع ہوگئے جس میں دہلی کے شاہین باغ میں ہونے والے منفرد مظاہرے نے عالمی سطح پر سرخیاں حاصل کیں۔ سی اے اے کے خلاف پورے ملک میں ہونے والے مظاہرے پُرتشدد بھی ہوئے تھے جس میں درجنوں افراد کی جانیں گئی تھیں۔ حالانکہ مظاہرین پُر امن طریقے سے احتجاج کر رہے تھے لیکن چند سماج دشمن عناصر نے اس میں خلل پیدا کرنے کی کوشش کی جس سے نمٹا بھی گیا۔