اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

دلتوں کے لیے بنے قوانین پر سختی سے عمل درآمد ہو

لوک سبھا اراکین نے کہا کہ شیڈول کاسٹ (ایس سی) پر ہونے والے مظالم کو روکنے کے سخت التزامات کے ساتھ ہی ان پر سختی سے عمل درآمد ہونا ضروری ہے اور بدلتے بھارت میں اس طرح کے واقعات کے لیے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔

By

Published : Mar 19, 2021, 10:50 PM IST

لوک سبھا
لوک سبھا

کانگریس کے رکن پارلیمان گروجی سنگھ اولجا نے آئین میں درج ذاتیں ترمیمی بل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں شیڈول کاسٹ کے عوام کے ساتھ مسلسل نا انصافی ہو رہی ہے اور اس پر روک لگائی جانی چاہیے۔ ملک میں کئی علاقوں سے اس طرح کے واقعات آئے دن سننے کو ملتے ہیں۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی رہنما سنیتا دُگل نے کہا کہ 'برٹش راج میں جو 'پھوٹ ڈالو اور راج کرو' کی پالیسی تھی، اسی کا نتیجہ تھا کہ ہمارے یہاں ذات کی روایت کو زیادہ مضبوطی ملی ہے۔ انگریزوں نے کچھ ہی ذاتوں کو ووٹ ڈالنے کا حق دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 1893 میں جب بابائے قوم گاندھی جی کو ٹرین سے باہر نکالا گیا تھا اسی وقت انہیں کمزور طبقے کا ہونے کا درد محسوس ہوا تھا اور اسی کا نتیجہ تھا کہ وطن آنے کے بعد انہوں نے درج ذیل ذات کی عوام کے مفادات کے لیے بہت کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ درج ذیل ذات کی عوام کے ساتھ کیسے ظلم ہوتا ہے، اس کا احساس جیوتی باپھُلے، بی آر امبیڈکر جیسی کئی بڑی شخصیات کو عملی طور پر جھیلنا پڑا تھا۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ ان عظیم شخصیات نے کمزور ذات کی عوام کو آئین میں حق دیا اور آج بڑی تعداد میں درج ذیل ذات کے عوام پارلیمنٹ اور دیگر اہم اداروں میں موجود ہیں۔

گہلوت نے کہا کہ دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کے سلسلے میں ریاستوں اور مرکز کے حقوق مختلف ہیں۔ ریاستی حکومتیں اپنے حساب سے ریزرویشن کے سلسلے میں فیصلہ کرسکتی ہیں اور اس میں مرکز کا کوئی دخل نہیں ہوتا۔ اس معاملے میں ایک معاملہ سپریم کورٹ میں چل رہا ہے اور ریاست ہی اس کی پیروی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ اراکین نے بحث میں ایس سی اور ایس ٹی میں کچھ نئی ذاتوں کو ملانے کا معاملہ اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ریاستی حکومت کی جانب سے مرکز کے پاس تجویز آتی ہے۔ مرکزی حکومت اس تجویز کو رجسٹرار جنرل کو بھیجتی ہے اور اگر رجسٹرار جنرل اسے درست مانتا ہے تو حکومت اس مسئلے کو لے کر کابینہ میں جاتی اور کابینہ میں ان ذاتوں کو ایس سی میں شامل کرنے کا فیصلہ کیے جانے پر حکومت اس بارے میں بل لاتی ہے۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ کچھ ریاستوں کی 26 ذاتوں کو شیڈول کاسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ اترپردیش سے کئی ذاتوں کو شامل کرنے کا معاملہ زیر التواء ہے۔ اُڑیسہ کی کچھ ذاتوں کو ہٹانے کا معاملہ ہے۔ مدھیہ پردیش، آندھرا پردیش، کرناٹک اور کچھ دیگر ریاستوں سے کچھ ذاتوں کو ایس سی میں شامل کرنے کا معاملہ ہے اور اگر رجسٹرار کی جانب سے اس کی اجازت ملتی ہے تو ان ذاتوں کو ایس سی میں شامل کیا جائے گا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details