امیٹھی: ریاست اترپردیش کے ضلع امیٹھی میں محمد عارف اور سارس کی دوستی بہت مشہور ہوئی تھی۔ سارس اور انسان کی دوستی کی خبر وائرل ہونے کے بعد سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو بھی عارف کے پاس امیٹھی پہنچے۔ عارف نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں بتایا تھا کہ سارس اور ان کی دوستی بہت خاص ہے لیکن اب یہ سارس اپنے دوست عارف سے الگ ہو گیا ہے۔ محکمہ جنگلات کی ٹیم نے اسے آزاد کرانے کے نام پر عارف سے چھین کر لے گئی۔ ایس پی صدر اکھلیش یادو نے ٹویٹ کر کے اس کی جانکاری دی۔ اس کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز وائرل ہو رہے ہیں، جن میں عارف اپنے دوست عارف سے علیٰحدگی کے بعد روتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ عارف نے اس سارس کو جنگل میں لاوارث حالت میں پایا تھا۔ اس کی ٹانگ میں بری طرح چوٹ لگی تھی۔ عارف اسے اپنے گھر لے آیا تھا۔ کافی علاج کے بعد سارس دوبارہ صحت یاب ہوا تو وہ گھر کا ایک ممبر بن گیا۔ عارف بائیک پر جاتا تو اس کے پیچھے اڑتا ہوا پہنچ جاتا۔ انسان اور پرندے کی دوستی دیکھنے کے لیے لوگ دور دور سے عارف کے پاس آتے تھے۔ عارف کے گھر والے بھی اس سارس کے کھانے اور پانی کا خیال رکھتے تھے۔ ان کی محبت کا اثر اتنا تھا کہ عارف جب کھیتوں میں کام کرنے جاتا تھا تو سارس بھی اس کے ساتھ آتا تھا۔ جب گھر لوٹتے تھے تو وہ خود ہی گھر لوٹ آتا تھا۔ ان کی دوستی اتنی مضبوط تھی کہ جب عارف کو گھر سے دور جانا پڑتا تھا تو وہ اس سارس سے چھپ کر گھر سے نکلتا تھا۔ اس دوران سارس بھی گھر کے قریب چوراہے پر اس کی واپسی کا انتظار کرتا تھا۔ اب محکمہ جنگلات کی ٹیم سارس کو لے کر چلی گئی ہے۔ سماج وادی پارٹی کے رہنما اکھلیش یادو نے سارس کو لے جانے پر سوال اٹھائے ہیں۔ اکھلیش نے ٹویٹ کیا ہے کہ محکمہ جنگلات کی ٹیم یوپی کے ریاستی پرندے سارس کو آزاد کرنے کے نام پر اسکی خدمت کرنے والے سے دور لے گئی ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ قومی پرندے مور کو اس کے دانا کھلانے والوں سے آزاد کرانے کے لیے کیا کارروائی کی جائے گی۔