صنعا: یمن کے دارالحکومت صنعا میں بدھ کو دیر گئے مالی امداد کی تقسیم کے لیے منعقدہ ایک تقریب کے دوران لوگوں میں اچانک افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا، جس کے سبب کم از کم 78 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے گئے ہیں۔ ایک حوثی اہلکار نے اس کی اطلاع دی۔ حوثی کے زیر انتظام وزارت داخلہ کے مطابق یہ واقعہ دارالحکومت صنعا کے وسط میں واقع اولڈ سٹی میں اس وقت پیش آیا، جب سینکڑوں غریب لوگ تاجروں کے زیر اہتمام منعقد ایک تقریب میں جمع تھے۔
وزارت کے ترجمان بریگیڈیئر عبدالخالق الاغری نے مقامی حکام کے ساتھ تعاون کے بغیر رقوم کی بے ترتیب تقسیم کو اس تباہی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ درجنوں زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔ صنعاء میں صحت کے ایک سینئر اہلکار مطہر المعونی نے ہلاکتوں کی تعداد بتائی اور کہا کہ حوثیوں کے المسیرہ سیٹلائٹ ٹی وی چینل کے مطابق کم از کم 13 افراد شدید طور پر زخمی ہیں۔
حوثی نے فوری طور پر اس اسکول کو سیل کر دیا جہاں تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا اور صحافیوں سمیت لوگوں کو قریب آنے سے روک دیا۔ عینی شاہدین عبدالرحمٰن احمد اور یحییٰ محسن نے بتایا کہ مسلح حوثیوں نے ہجوم پر قابو پانے کی کوشش کے دوران گولی چلائی، جو بظاہر بجلی کے تار سے ٹکرائی اور وہ پھٹ گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگوں کے درمیان افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا۔ حوثیوں کے زیر انتظام وزارت داخلہ نے کہا کہ اس نے دو منتظمین کو حراست میں لے لیا ہے اور ان سے تفتیش جاری ہے۔ یمن کے دارالحکومت پر ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کا کنٹرول ہے، وہ 2014 میں اپنے شمالی گڑھ سے اترے اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کو گرا دیا۔
مزید پڑھیں:Free Flour Distribution in Pakistan پاکستان میں مفت آٹے کی تقسیم کے دوران بھگدڑ سے دو افراد جاں بحق، متعدد زخمی
حوثیوں کے اس اقدام نے 2015 میں بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کو بحال کرنے کی کوشش کرنے کے لیے سعودی قیادت والے اتحاد کو مداخلت کرنے پر اکسایا۔ حالیہ برسوں میں یہ تنازع سعودی عرب اور ایران کے درمیان پراکسی جنگ میں بدل گیا ہے۔ اس جنگ نے جنگجوؤں اور شہریوں سمیت 150,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے اور دنیا کی بدترین انسانی آفات میں سے ایک کو جنم دیا ہے۔