بہار کے شہر گیا میں چھیا سٹھ سالہ ایک شخص " پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان" جو پرندوں کا شیدائی ہے، اسے پرندوں سے انوکھی محبت ہے، ملازمت میں رہ کر اور سبکدوشی کے بعد بھی کبوتر، فاختہ، بٹیر اور گوریا سمیت کئی طرح کے پرندوں کے تحفظ اور اس کی دیکھ بھال میں لگے ہوئے ہیں۔
پرندوں کے پالنے کا شوق ایسا ہے کہ خود کا شہر گیا میں مکان نہیں تاہم کرایے کے مکان میں رہتے ہوئے بھی دو سو سے ڈھائی سو کبوتر اور دوسرے پرندوں کو اپنے ساتھ رکھتے ہیں۔
دراصل پرندوں کو دانا پانی دیتے ہوئے کئی کو دیکھا ہوگا پر شہر گیا میں پرندوں سے محبت رکھنے والے ایک مثالی شخص پروفیسر حفیظ الرحمن خان ہیں۔ پرندوں کا تحفظ ماحول کو متوازن رکھنے کے نقطہ نظر سے بھی اہم ہے۔
اس وقت کئی پرندے ہمارے گھر آنگن سے غائب ہورہے ہیں۔ خاص طور پر شہری علاقوں میں پرندوں کی حفاظت اور شیدائی ہزاروں میں کہیں پر ایک دو ہی پائے جاتے ہیں، شہروں کی بات تو دور دیہاتوں میں کبوتر اور چڑیاں ہمارے گھروں کے آنگن سے ناپید ہورہی ہیں، ایسی صورتحال میں 66 سالہ شخص حفیظ الرحمن خان جو بودھ گیا بلاک کے چیرکی تھانے کے تحت نسکھا گاؤں کے رہائشی ہیں، انہوں نے پرندوں اور خاص طور پر کبوتروں، بٹیروں، چڑیوں کے تحفظ کے حوالے سے ایک متاثر کن اقدام اٹھایا ہے۔
یہ ان پرندوں سے ان کی محبت کا نتیجہ ہے کہ وہ گیا شہر کے محلہ شبلی کالونی میں اپنے کرائے کے مکان میں پرندوں کی حفاظت کررہے ہیں۔ انہوں نے گھر کے چھت اور نچلے حصے پر کبوتروں اور دیگر پرندوں کے لیے لوہے کی جالی اور لکڑی و تھرما کول ملاکر ان کے لئے گھر بنایا ہے، انکا مقصد صرف کبوتروں، بٹیر چڑیوں کو نہیں بلکہ تمام پرندوں کی حفاظت کرنا ہے، پرندے جس طرح کا اپنا مسکن تلاشتے ہیں حفیظ الرحمن خان کی کوشش اسی طرح کے مزید اور گھر بنانے کی ہے نوکری سے سبکدوش ہونے پر یہی ہے شغل پروفیسر حفیظ الرحمن خان سنہ 2020 میں شہر کے مشہور اقلیتی کالج مرزا غالب کالج سے پرنسپل کے عہدے سے ریٹائر ہوچکے ہیں۔