اردو

urdu

گیا: پرندوں کے انوکھے شیدائی حفیظ الرحمن خان

By

Published : Aug 9, 2021, 8:53 PM IST

شہر گیا میں واقع محلہ شبلی کالونی میں کرائے کے مکان کو پروفیسر حفیظ الرحمن خان نے پرندوں کا آشیانہ بنا دیا ہے۔ حفیظ الرحمن خان پرندوں کے تحفظ کو لیکر ذاتی طور پر کام کرتے ہیں، وراثت میں ملے بچپن کے شوق کو شہر میں بھی قائم رکھتے ہوئے گھر میں ہی دو سو سے زائد کبوتروں، بٹیروں اور دوسرے پرندوں کو رکھ کر دیکھ بھال کرتے ہیں۔

special story on pigeon lover prof hafizur rahman khan in gaya bihar
پرندوں کے انوکھے شیدائی حفیظ الرحمن خان

بہار کے شہر گیا میں چھیا سٹھ سالہ ایک شخص " پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان" جو پرندوں کا شیدائی ہے، اسے پرندوں سے انوکھی محبت ہے، ملازمت میں رہ کر اور سبکدوشی کے بعد بھی کبوتر، فاختہ، بٹیر اور گوریا سمیت کئی طرح کے پرندوں کے تحفظ اور اس کی دیکھ بھال میں لگے ہوئے ہیں۔

دیکھیں ویڈیو

پرندوں کے پالنے کا شوق ایسا ہے کہ خود کا شہر گیا میں مکان نہیں تاہم کرایے کے مکان میں رہتے ہوئے بھی دو سو سے ڈھائی سو کبوتر اور دوسرے پرندوں کو اپنے ساتھ رکھتے ہیں۔

دراصل پرندوں کو دانا پانی دیتے ہوئے کئی کو دیکھا ہوگا پر شہر گیا میں پرندوں سے محبت رکھنے والے ایک مثالی شخص پروفیسر حفیظ الرحمن خان ہیں۔ پرندوں کا تحفظ ماحول کو متوازن رکھنے کے نقطہ نظر سے بھی اہم ہے۔

اس وقت کئی پرندے ہمارے گھر آنگن سے غائب ہورہے ہیں۔ خاص طور پر شہری علاقوں میں پرندوں کی حفاظت اور شیدائی ہزاروں میں کہیں پر ایک دو ہی پائے جاتے ہیں، شہروں کی بات تو دور دیہاتوں میں کبوتر اور چڑیاں ہمارے گھروں کے آنگن سے ناپید ہورہی ہیں، ایسی صورتحال میں 66 سالہ شخص حفیظ الرحمن خان جو بودھ گیا بلاک کے چیرکی تھانے کے تحت نسکھا گاؤں کے رہائشی ہیں، انہوں نے پرندوں اور خاص طور پر کبوتروں، بٹیروں، چڑیوں کے تحفظ کے حوالے سے ایک متاثر کن اقدام اٹھایا ہے۔

حفیظ الرحمن خان

یہ ان پرندوں سے ان کی محبت کا نتیجہ ہے کہ وہ گیا شہر کے محلہ شبلی کالونی میں اپنے کرائے کے مکان میں پرندوں کی حفاظت کررہے ہیں۔ انہوں نے گھر کے چھت اور نچلے حصے پر کبوتروں اور دیگر پرندوں کے لیے لوہے کی جالی اور لکڑی و تھرما کول ملاکر ان کے لئے گھر بنایا ہے، انکا مقصد صرف کبوتروں، بٹیر چڑیوں کو نہیں بلکہ تمام پرندوں کی حفاظت کرنا ہے، پرندے جس طرح کا اپنا مسکن تلاشتے ہیں حفیظ الرحمن خان کی کوشش اسی طرح کے مزید اور گھر بنانے کی ہے نوکری سے سبکدوش ہونے پر یہی ہے شغل پروفیسر حفیظ الرحمن خان سنہ 2020 میں شہر کے مشہور اقلیتی کالج مرزا غالب کالج سے پرنسپل کے عہدے سے ریٹائر ہوچکے ہیں۔

حفیظ الرحمن خان کا کہنا ہے کہ یہ شوق انکے والد سے بچپن میں ملا تھا، نوکری ہونے سے پہلے وہ اپنے گاؤں نسکھا میں پرندوں کے تحفظ میں مصروف تھے جو گاؤں پر بھی ابھی تک برقرار ہے، گاوں میں چڑیوں کے تحفظ پر کام ان کے چھوٹے بھائی تنزیل الرحمٰن خان کررہے ہیں، تنزیل بھی پندرہ سالوں سے چڑیوں کے تحفظ میں مصروف ہیں۔

پرندوں کے شیدائی حفیظ الرحمن خان

دوسو سے زیادہ ہیں کبوتر

حفیظ الرحمن خان گیا شہر کے شبلی کالونی محلہ میں اپنے کرائے کے گھر میں دو سو سے زائد کبوتر رکھے ہوئے ہیں خاص بات یہ ہے کہ ان کے پاس مختلف نسل کے کبوتر ہیں، 4 ہزار سے 10 ہزار روپے جوڑے تک کے کبوتر رکھے ہوئے ہیں، اپنی نوکری سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد وہ اپنا زیادہ تر وقت پرندوں کے ساتھ گزارتے ہیں۔

پرندوں کے شیدائی حفیظ الرحمن خان

پرندوں کی دیکھ بھال اور انکے کھانے پینے کے اخراجات پر ہرماہ تقریباً 20 ہزار روپے خرچ ہوتے ہیں انکے بچے بھی اس کام میں تعاون کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:

کبوتروں کے شائقین کی کہانی، انہیں کی زبانی

اگر کوئی پرندہ بیمار ہے یا اسے کسی قسم کا زخم ہے تو ڈاکٹر سے رابطہ رکھے ہوئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ بیس برس قبل جب پرندوں کے لیے پہلے گھر بنایا تو پہلے تو وہ ایک یا دو لائے، پھر ان کی تعداد بڑھ گئی ہے۔ اناج سے لیکر پانی تک پرندوں کے لیے انتظامات کرتے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details