اگر بات رواں برس میں سب سے زیادہ بولے اور سنے جانے والے الفاظ کی، کی جائے تو کورونا وائرس، کووڈ 19، ماسک، سینی ٹایئزر اور لاک ڈاون کے بعد جس لفظ کا سب سے زیادہ استعمال کیا گیا ہے وہ لفظ ہے 'ویکسین'۔ جس کا ہر خاص و عام کو انتظار بھی ہے اور وہ کامیاب ویکسین کے لیے دعاگو بھی ہے۔ کیا بھارت، کیا امریکہ تقریباً تمام ہی ممالک میں اس پر سیاست بھی شروع ہوگئی ہے۔
جہاں بہار کے انتخابات میں، بیروزگاری، ترقی، سیلاب، مزدوروں کی ہجرت وغیرہ وغیرہ انتخابی مدعوں میں شمار تو تھی ہی، تبھی اچانک ویکسین بھی ایک اہم مدعیٰ بن کر سامنے آیا اور ایسے آیا کہ نہ صرف بی جے پی نے اسے اپنے انتخابی منشور میں شامل کرلیا بلکہ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے الیکشن جیتنے کے بعد بہار کے تمام باشندوں کو اسے مفت میں فراہم کرانے کا اعلان بھی کر دیا۔
اس اعلان کے بعد ہی اس پر بھی سیاست نے تیزی اختیار کر لی ہے۔ بہر حال آج ہم بات اسی ویکسین کی کریں گے، اور ہم آپکو بتایئں گے یہ کیسے عوام کو، کسی وبا یا بیماری سے محفوظ رکھنے میں مدد کرتا ہے۔
- ویکسین کیا ہے؟
ویکسین کسی فرد کو کسی خاص بیماری سے استثنیٰ حاصل کرانے کے لئے مدافعتی نظام کو بہتر بناتا ہے اور اس شخص کو کسی خاص مرض سے بچائے رکھنے میں مدد کرتا ہے۔
- ویکسین کام کیسے کرتا ہے؟
جب وائرس یا بیکٹیریا ہمارے جسم میں داخل ہوتا ہے تو ہماری مدافعتی خلیات یا امیون سیلز جنہیں لیمپھوسائٹز بھی کہا جاتا ہے، مزاحمتی مادے یا اینٹی باڈیز بناتے ہیں، تاکہ ان بیرونی حملہ آوروں کا مقابلہ کیا جا سکے۔
ایک صحت مند جسم ایک دن میں لاکھوں اینٹی باڈیز بناتا ہے۔ جو انسان کو تندرست بناتی اور بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہیں۔ تاہم انسانی جسم کو بیرونی حملہ آوروں، وائرس اور بیکٹیریا سے خود کو بچانے کے لیے اینٹی باڈیز بنانے میں کئی دن لگ جاتے ہیں۔ لیکن زیادہ سنگین معاملے میں ایسا نہیں بھی ہو سکتا ہے۔
- ویکسین کیسے بنتا ہے؟
ویکسن کمزور یا ہلاک شدہ اینٹیجِن سے بنائی جاتی ہے۔ اینٹینجِن نقصاندہ بھی ہو سکتی ہے تاہم ہمارے جسم میں پہلے سے موجود اینٹی باڈیز اس کا مقابلہ کرتی ہے اور اس کے اثر کو ختم کر دیتی ہے۔ اس عمل کے دوران اینٹی باڈیز، اینٹیجِن کی خصوصیات کو اپنے ذہن میں محفوظ کر لیتی ہے۔
جب یہ اینٹیجِن مستقبل میں کبھی ہمارے جسم پر حملہ آور ہوتے ہیں تو ہمارا مدافعتی نظام انہیں پہچان لیتا ہے۔