اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

لکھنؤی ذائقہ میں نہاری اور کلچہ کیلئے لوگوں میں دیوانہ پن

اودھ کے نوابوں نے طباخوں و باورچیوں کی قدر کی جس میں ایسے ماہر باورچی پیدا ہوئے جن کی نسلیں آج بھی لذیذ کھانے بنانے میں منفرد مقام رکھتی ہیں۔ کہاجاتا ہے کہ کسی باورچی کا لکھنؤ سے تعلق ہونا ہی اس کے اچھے باورچی ہونے کی سند سمجھی جاتی ہے۔

special dishes nahari and kulcha of lucknow
لکھنؤی ذائقہ میں نہاری اور کلچہ کا دیوانہ پن

By

Published : Oct 10, 2021, 9:15 PM IST

Updated : Oct 10, 2021, 10:00 PM IST

ان ماہر باورچیوں نے لکھنو کے منفرد ذائقے کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کرایا اور آج بھی عوام ان ذائقوں کی دلدادہ ہے۔ اودھ کے بیشتر پکوان پر مغلئی کھانوں کا اثر ملتا ہے لیکن یہاں کے باورچیوں نے مسالوں کے خاص نسخے استعمال کر کے ذائقے و لذت میں اضافہ کیا ہے، ساتھ ہی دھیمی آنچ پر کھانا پکانے کا رواج لکھنؤ کے باورچیوں نے ہی عام کیا، جس سے کھانے کی لذت بڑھ جاتی ہے۔

دیکھیں ویڈیو

لکھنؤ کے لذیذ ذائقے نے نہ صرف اس شہر کو منفرد شاخت دی ہے بلکہ یہاں کے ایک بڑے طبقے کو روزگار فراہم کیا ہے۔ یہاں کی معیشت کا بڑا حصہ لذیز پکوان سے آتا ہے۔

آج بھی لکھنؤ آنے والے سیاح یہاں کے ذائقے سے ضرور لطف اندوز ہوتے ہیں۔ لکھنؤ ذائقے میں سرے فہرست نہاری کلچہ، ٹنڈے کباب، قورمہ بریانی، زردہ، شیرمال رومالی روٹی، ورقی پراٹھے کا کوری کباب، گلاوٹی کباب، شامی کباب، بوٹی کباب، سیخ کباب، پتیلی کباب شامل ہے۔

آج ہم آپ کو لکھنؤ کے نخاص علاقے میں واقع رحیم نہاری و کلچہ کے بارے میں بتائیں گے جن کی دوکان 100 سالہ قدیم ہے اور اس دوکان کو لکھنؤ و اطراف میں غیر معمولی شہرت حاصل ہے۔

یہی وجہ ہے کہ دور دراز علاقوں سے عوام رحیم کی نہاری و کلچہ کھانے آتے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے حاجی عبدالرحیم کے پر پوتے محمد شعیب بتاتے ہیں کہ جب ہمارے داد نے نہاری کلچہ کا ہوٹل کھولا تھا، اس زمانے میں یہ ایک چھوٹا سا ہوٹل ہوا کرتا تھا۔ رفتہ رفتہ ہمارے منفرد ذائقے کو شہرت حاصل ہوئی۔ اسی دور سے رحیم نہاری کے نام سے مشہور ہوگئے۔ ان کے بعد حاجی فخر الدین نے اس کاروبار کو سنبھالا۔ ان کے بعد آج ہم ان کی تیسری نسل ہیں جو اسی کام سے وابستہ ہیں۔

محمد شعیب نہاری کی بھی ایک کہانی بتاتے ہیں کہ جب اودھ ریاست میں شدید قحط کا دور ہوا اس زمانے میں اودھ کے نوابوں نے لوگوں کو روزگار دینے کے لیے متعدد امام باڑے تعمیر کرائے اور رات بھر گوشت کی دیگیں پکتی تھیں اور دور دراز علاقے سے صبح جو عوام پہونچتے تھے ان کے درمیان کھانا تقسیم کیا جاتا تھا جسے نہاری کہا جانے لگا۔ اس کے بعد نہاری شادی و دیگر تقریبات میں بنائی جانے لگی لیکن ہوٹلوں پر نہاری ملنا مشکل ہوتا تھا۔

محمد شعیب بتاتے ہیں کہ حاجی عبدالرحیم نے جب ہوٹل پر نہاری بیچنا شروع کیا اسی زمانے سے یہ رواج عام ہوا اور متعدد ہوٹلز پر نہاری فروخت کیا جانے لگا۔

محمد صاحب بتاتے ہیں کہ نہاری بنانے کی ترکیب بالکل منفرد ہے۔ اسے پانچ سے سات گھنٹہ بنانے میں لگ جاتا ہے۔ یہ کھانا ران کے گوشت کو دو مرحلے میں پکاتے ہیں جبکہ شوربہ علیٰحدہ پکاتے ہیں۔ اس میں پڑنے والے مسالوں کا خاص نسخہ ہے جسے وہ بتانے سے گریز کرتے ہیں تاکہ ان کا نقل نہ ہونے لگے۔

مزید پڑھیں:

کولکاتا کی منفرد بریانی درگا پوجا کے دوران بنگالیوں کی پہلی پسند

کلچہ ایک خاص قسم کی روٹی کی شکل کا ہوتا ہے۔ میدا میں دودھ و دیگر مسالہ شامل کر کے تنور میں پکایا جاتا ہے۔ پکنے کے بعد اس کی اوپری پرت سنہرے رنگ میں تبدیل ہوجاتی ہے جو کھانے میں بے حد لذیذ ہوتا۔

Last Updated : Oct 10, 2021, 10:00 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details