ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ہوٹل کے مالک عبداللہ صدیقی نے کہا کہ ممبئی جیسی گنجان آبادی والی جگہ میں ڈھابے کے جیسی جگہ تو نہیں ہے لیکن ہماری کوشش یہ ہے کہ ایسی ڈش بنائی جائے جو لوگوں کو یا جو کھانے کے شوقین ہیں ان کو اپنی جانب راغب کریں اور وہ ممبئی سے متصل مسافت طے کرنے کے بجائے ممبئی میں ہی ڈھابے پر ملنے والے انواع واقسام کے کھانوں کا لطف اٹھائیں۔
عبداللہ صدیقی کہتے ہیں کہ ہم یہ نہیں کہ سکتے کہ ہم نے ڈھابے کا متبادل کچھ کیا ہے، بلکہ ہم یہ ضرور کہ سکتے ہیں کہ آپ کو ڈھابے پر ملنے والا مغلائی کھانا ممبئی کی اس ہوٹل میں مل جائیگا۔ جس کے لئے آپ کو دو گھنٹے تک کا سفر طے کرنا پڑتا ہے۔ وہیں اب کافی کم پیسوں میں ممبئی میں دستیاب ہے۔
'شاہی تندوری پلاٹر' کی خاصیت یہ ہے کہ محض ایک ہزار روپئے میں چار سے پانچ افراد بآسانی کھاسکتے ہیں۔ یہی نہیں اس ایک ہزار روپئے میں ملنے والی 'شاہی تندوری پلاٹر' میں 8 طرح کے کھانوں کی آمیزش ہے۔
اس میں مرغ دہی لسنی تکہ، چکن ریشمی تکہ، چکن پہاڑی تکہ، چکن سیک کباب، لالی پاپ ان ریڈ ساس، چکن تندوری، تندوری نان، اور بوائل انڈے شامل ہے۔
عبداللہ کہتے ہیں کہ گراہک انھیں کھانوں کو شاید الگ الگ کھانا پسند نہیں کرتے لیکن جب اسے بہتر طریقے سے سجاکر پیش کیا جائے ٹو ہر شخص یا ہر کھانے والا یہ چاہتا ہے کہ ہر مغلائی کھانے کا وہ لطف اٹھاسکے چونکہ یہی سارے کھانے اگر الگ الگ خریدے جائیں تو شاید بل دوگنا ہوجائے گا لیکن ایک ساتھ صرف ہزار روپئے میں تو ایک متوسط طبقے کے لئے خرچ کرنا یہ کوئی بڑی بات نہیں۔ يا یہ سمجھیں کہ ڈھابے پر جانے کے لئے خرچ ہونے والے کرائے کی رقم ہی کافی ہے۔