ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ مسلمانوں کو قتل کیا جاتا اور مولوی کی داڑھی کیوں نوچی جاتی ہے، کیا یہی مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی کا ثبوت ہے؟
انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس سربراہ نے جو اتحاد کی بات کی ہے وہ بہتر ہے اور اس سے قربت بڑھے گی لیکن اس کے ساتھ ہی ہجومی تشدد اور مسلمانوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف قانون بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ سوچی سمجھی سازش کے ساتھ اور ہندوؤں اور مسلمانوں کو منتشر کرنے کے لئے یہ حکمت عملی کے تحت تشدد برپا کیا جائے اس کے خلاف قانون بناکر خاطیوں کو سزا دلائی جائے۔
ابو عاصم اعظمی نے مزید کہا کہ آج بھاگوت جی آپ کے ہاتھ میں سرکار کا ریموٹ کنٹرول ہے۔ آپ مسلمانوں کو متحد کرکے ہندوؤں اور مسلمانوں کے اتحاد کے متمنی ہیں۔ سوامی نرسنگھا نند اور پنکی چودھری اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کرکے نفرت پھیلاتے ہیں۔ کہیں نہ کہیں اس پر بھی آپ کو روک لگانے اور اس کے خلاف قانون بنانے کی ضرورت ہے تاکہ کوئی اس قسم کی ہمت نہ کرسکے اور ہندو اور مسلمانوں میں تفریق پیدا نہ ہو۔
مزید پڑھیں:ہندو اور مسلمانوں کے آبا و اجداد ایک ہی تھے: موہن بھاگوت
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایک ہی کنبہ کے ہیں تو پھر یہ فرق کیوں؟ کیا ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف ورغلایا نہیں جاتا ان تمام پر قدغن لگانا ضروری ہے تبھی امن قائم ہوگا۔ کسانوں نے ہر ہر مہادیو اور اللہ اکبر کے نعرے بلند کرکے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا ثبوت دیا لیکن میڈیا نے اس گنگا جمنی تہذیب کو نہیں بتایا کیونکہ کہیں نہ کہیں میڈیا بھی فرقہ پرستی کے لئے ذمہ دار ہے۔